ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن عبداللہ بن نمیر , ابوسعید اشج محمد بن مثنی , عنزی ابن نمیر , ابن ادریس سماک بن حرب , علقمہ بن وائل , مغیرہ بن شیعبہ مغیرہ بن شعبہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ نَجْرَانَ سَأَلُونِي فَقَالُوا إِنَّکُمْ تَقْرَئُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَمُوسَی قَبْلَ عِيسَی بِکَذَا وَکَذَا فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّهُمْ کَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوسعید اشج محمد بن مثنی، عنزی ابن نمیر، ابن ادریس سماک بن حرب، علقمہ بن وائل، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نجران آیا تو لوگوں نے مجھ سے پوچھا تم نے (سورہ مریم میں) (يَا أُخْتَ هَارُونَ) پڑھا ہے حالانکہ حضرت موسیٰ حضرت عیسیٰ علیہما السلام سے اتنی مدت پہلے گزرے ہیں۔ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ (بنی اسرائیل) انبیاء (علیہم السلام) اور گزرے ہوئے نیک آدمیوں کے ناموں پر اپنے نام رکھتے تھے۔
Mughira b. Shu'ba reported: When I came to Najran, they (the Christians of Najran) asked me: You read "O sister of Harun" (i. e. Hadrat Maryam) in the Qur'an, whereas Moses was born much before Jesus. When I came back to Allah's Messenger (may peace be upon him) I asked him about that, whereupon he said: The (people of the old age) used to give names (to their persons) after the names of Apostles and pious persons who had gone before them.