صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 107

مہاجریں کا فتوحات سے غنی ہو جانے کے بعد انصار کے عطیات درخت پھل وغیرہ انہیں لوٹانے کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , حامد بن عمر بکراوی , محمد بن عبدالاعلی قیسی , ابن ابی شیبہ , معتمر بن سلیمان تیمی , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ کُلُّهُمْ عَنْ الْمُعْتَمِرِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا وَقَالَ حَامِدٌ وَابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ يَجْعَلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخَلَاتِ مِنْ أَرْضِهِ حَتَّی فُتِحَتْ عَلَيْهِ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ فَجَعَلَ بَعْدَ ذَلِکَ يَرُدُّ عَلَيْهِ مَا کَانَ أَعْطَاهُ قَالَ أَنَسٌ وَإِنَّ أَهْلِي أَمَرُونِي أَنْ آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ مَا کَانَ أَهْلُهُ أَعْطَوْهُ أَوْ بَعْضَهُ وَکَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْطَاهُ أُمَّ أَيْمَنَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِيهِنَّ فَجَائَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَجَعَلَتْ الثَّوْبَ فِي عُنُقِي وَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا نُعْطِيکَاهُنَّ وَقَدْ أَعْطَانِيهِنَّ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ أَيْمَنَ اتْرُکِيهِ وَلَکِ کَذَا وَکَذَا وَتَقُولُ کَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَجَعَلَ يَقُولُ کَذَا حَتَّی أَعْطَاهَا عَشْرَةَ أَمْثَالِهِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ عَشْرَةِ أَمْثَالِهِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، حامد بن عمر بکراوی، محمد بن عبدالاعلی قیسی، ابن ابی شیبہ، معتمر بن سلیمان تیمی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ اپنی زمین میں سے باغات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بنوقریظہ و بنو نضیر پر فتح دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت انہیں واپس کرنا شروع کر دئیے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیئے تھے انس کہتے ہیں کہ مجھے میرے گھر والوں نے کہا کہ میں نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل و عیال کے عطا کردہ درختوں کے بارے میں سوال کروں کہ وہ سارے یا ان میں سے کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس کر دیں اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت ام ایمن کو عطا کر رکھے تھے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے وہ درخت مجھے عطا کر دیئے اور ام ایمن آئی اور انہوں نے میری گردن میں کپڑا ڈالنا شروع کر دیا اور کہا اللہ کی قسم میں وہ درخت نہیں دوں گی جو مجھے دیئے گئے تھے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام ایمن اسے چھوڑ دے اور تیرے لئے اتنے اتنے درخت ہیں انہوں نے کہا ہرگز نہیں اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے تیرے لئے اتنے اتنے یہاں تک کہ اسے ان درختوں سے دس گنا یا دس گنا کے قریب عطا کر دیے۔

It has been narrated by Anas that (after his migration to Medina) a person placed at the Prophet's (may peace be upon him) disposal some date-palms growing on his land until the lands of Quraiza and Nadir were conquered. Then he began to return to him whatever he had received. (In this connection) my people told me to approach the Messenger of Allah (may peace be upon him) and ask from him what his people had given him or a portion thereof, but the Messenger of Allah (may peace be upon him) had bestowed those trees upon Umm Aiman. So I came to the Prophet (may peace be upon him) and he gave them (back) to me. Umm Aiman (also) came (at this time). She put the cloth round my neck and said: No, by Allah, we will not give to you what he has granted to me. The Holy Prophet (may peace be upon him) said: Umm Aiman, let him have them and for you are such and such trees instead. But she said: By Allah, there is no god besides Him. No, never! The Holy Prophet (may peace be upon him) continued saying: (You will get) such and such until he had granted her ten times or nearly ten times more (than the original gift).

یہ حدیث شیئر کریں