جانور کے چہرے کے علاوہ اس کے جسم کے کسی اور حصے پر داغ دینے کے جواز کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , محمد بن ابی عدی ابن عون , انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا وَلَدَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ قَالَتْ لِي يَا أَنَسُ انْظُرْ هَذَا الْغُلَامَ فَلَا يُصِيبَنَّ شَيْئًا حَتَّی تَغْدُوَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَنِّکُهُ قَالَ فَغَدَوْتُ فَإِذَا هُوَ فِي الْحَائِطِ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ حُوَيْتِيَّةٌ وَهُوَ يَسِمُ الظَّهْرَ الَّذِي قَدِمَ عَلَيْهِ فِي الْفَتْحِ
محمد بن مثنی، محمد بن ابی عدی ابن عون ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( کے ہاں بچے) کی ولادت ہوئی تو حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے کہا اے انس اس بچے کا دھیان رکھ یہ بچہ کوئی چیز اس وقت تک نہ کھائے جب تک کہ اس بچے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نہ لے جایا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منہ میں کوئی چیز چبا کر اس بچے کے منہ میں نہ ڈالیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں پھر صبح جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں تھے اور قبیلہ جونیہ کی چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوڑھی ہوئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان اونٹوں کو داغ دے رہے تھے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح میں حاصل ہوئے تھے۔
Anas reported that Umm Sulaim gave birth to a child. She said to him: Anas, see that nothing is given to this child until he is brought to Allah's Apostle (may peace be upon him) in the morning, so that he should chew some dates and touch his palate with it. I went to him in the morning and he was in the garden at that time having the mantle of Jauniyya over him and he was busy in cauterising (the camels) which had been brought to him (as spoils of war) in victory (over the enemy).