صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 101

عہد شکنی کرنے والے سے جنگ کرنے اور قلعہ والوں کو عادل بادشاہ کے حکم پر قلعہ سے نکالنے کے جواز کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شبیہ , محمد بن علاء ہمدانی , ابن نمیر , ہشام , عائشہ

و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ نُمَيْرٍ قَالَ ابْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْعَرِقَةِ رَمَاهُ فِي الْأَکْحَلِ فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ يَعُودُهُ مِنْ قَرِيبٍ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلَاحَ فَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنْ الْغُبَارِ فَقَالَ وَضَعْتَ السِّلَاحَ وَاللَّهِ مَا وَضَعْنَاهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْنَ فَأَشَارَ إِلَی بَنِي قُرَيْظَةَ فَقَاتَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلُوا عَلَی حُکْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُکْمَ فِيهِمْ إِلَی سَعْدٍ قَالَ فَإِنِّي أَحْکُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَی الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَائُ وَتُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ

ابوبکر بن ابی شبیہ، محمد بن علاء ہمدانی، ابن نمیر، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غزوہ خندق کے دن قریش کے ایک آدمی کا تیر لگا جسے ابن عرقہ کہا جاتا تھا اس کا وہ تیر بازو کی ایک رگ میں لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اس کے لئے ایک خیمہ نصب کروا دیا تاکہ پاس ہی ان کی عیادت کر سکیں پس جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق سے واپس آئے اور ہتھیار اتارے غسل فرمایا تو جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں آئے کہ وہ اپنے سر سے غبار جھاڑ رہے تھے اس نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار دیئے ہیں، اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نہ اتارئیے بلکہ ان کی طرف نکلیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہاں، جبرائیل علیہ السلام نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگ کی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر(قلعہ سے ) اترنے پر رضا مندی ظاہر کی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں فیصلہ کو سعد کی طرف بدل دیا تو انہوں نے کہا کہ میں ان کے بارے میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان میں سے لڑائی کرنے والے کو قتل کر دیں اور عورتوں اور بچوں کو قیدی بنالیں اور ان کے مال کو تقسیم کر لیں۔

It has been narrated on the authority of A'isha who said: Sa'd was wounded on the day of the Battle of the Ditch. A man from the Quraish called Ibn al-Ariqah shot at him an arrow which pierced the artery in the middle of his forearm. The Messenger of Allah (may peace be upon him) pitched a tent for him in the mosque and would inquire after him being in close proximity. When he returned from the Ditch and laid down his arms and took a bath, the angel Gabriel appeared to him and he was removing dust from his hair (as if he had just returned from the battle). The latter said: You have laid down arms. By God, we haven't (yet) laid them down. So march against them. The Messenger of Allah (may peace be upon him) asked: Where? He pointad to Banu Quraiza. So the Messenger of Allah (may peace he upon him) fought against them. They surrendered at the command of the Messenger of Allah (may peace be upon him), but he referred the decision about them to Sa'd who said: I decide about them that those of them who can fight be killed, their women and children taken prisoners and their properties distributed (among the Muslims).

یہ حدیث شیئر کریں