صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 932

نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی ۔

راوی: یحیی بن یحیی , عبدالعزیز بن ربیع ابن سبرہ بن معبد , ابی ربیع بن سبرہ

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ فَتْحِ مَکَّةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالتَّمَتُّعِ مِنْ النِّسَائِ قَالَ فَخَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ حَتَّی وَجَدْنَا جَارِيَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ کَأَنَّهَا بَکْرَةٌ عَيْطَائُ فَخَطَبْنَاهَا إِلَی نَفْسِهَا وَعَرَضْنَا عَلَيْهَا بُرْدَيْنَا فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ فَتَرَانِي أَجْمَلَ مِنْ صَاحِبِي وَتَرَی بُرْدَ صَاحِبِي أَحْسَنَ مِنْ بُرْدِي فَآمَرَتْ نَفْسَهَا سَاعَةً ثُمَّ اخْتَارَتْنِي عَلَی صَاحِبِي فَکُنَّ مَعَنَا ثَلَاثًا ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهِنَّ

یحیی بن یحیی، عبدالعزیز بن ربیع ابن سبرہ بن معبد، حضرت ابی ربیع بن سبرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو فتح مکہ کے سال عورتوں سے نکاح متعہ کی اجازت دی راوی کہتے ہیں پس میں اور میرا ایک ساتھی بنی سلیم سے نکلے یہاں تک کہ ہم نے بنی عامر کی ایک عورت کو پایا جو کہ نوجوان اور لمبی گردن والی معلوم ہوتی تھی ہم نے اسے نکاح متعہ کا پیغام دیا اور اس کے سامنے ہم نے اپنی اپنی دو چادریں پیش کیں پس اس نے مجھے دیکھنا شروع کیا کیونکہ میں اپنے ساتھی سے زیادہ خوبصورت تھا اور میرے ساتھی کی چادر کو دیکھا جو کہ میری چادر سے زیادہ عمدہ تھی تھوڑی دیر تک اس نے سوچا پھر مجھے میرے ساتھی سے پسند کرلیا پس وہ میرے ساتھ تین دن تک رہی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں مسلمانوں کو ان کے چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

Sabra b. Ma'bad reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) permitted his Companions to contract temporary marriage with women in the Year of Victory. So I and a friend of mine from Banu Sulaim went out, until we found a young woman of Banu Amir who was like a young she-camel having a long neck. We made proposal to her for contracting temporary marriage with us, and presented to her our cloaks (as dower). She began to look and found me more handsome than my friend, but found the cloak of my friend more beautiful than my cloak. She thought in her mind for a while, but then preferred me to my friend. So I remained with her for three (nights), and then Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded us to part with them (such women).

یہ حدیث شیئر کریں