صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 926

نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی ۔

راوی: قتیبہ بن سعید , لیث , ربیع بن سبرہ الجہنی

و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ أَنَّهُ قَالَ أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ إِلَی امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ کَأَنَّهَا بَکْرَةٌ عَيْطَائُ فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا فَقَالَتْ مَا تُعْطِي فَقُلْتُ رِدَائِي وَقَالَ صَاحِبِي رِدَائِي وَکَانَ رِدَائُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي وَکُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَی رِدَائِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا ثُمَّ قَالَتْ أَنْتَ وَرِدَاؤُکَ يَکْفِينِي فَمَکَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَائِ الَّتِي يَتَمَتَّعُ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا

قتیبہ بن سعید، لیث، حضرت ربیع بن سبرہ الجہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نکاح متعہ کی اجازت دے دی تو میں اور ایک آدمی بنی عامر کی ایک عورت کی طرف چلے جو نوجوان اور لمبی گردن والی تھی ہم نے اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا تم مجھے کیا عطا کرو گے؟ میں نے کہا اپنی چادر اور میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے زیادہ عمدہ تھی اور میں اس سے زیادہ نوجوان تھا پس اس عورت نے جب میری طرف دیکھا تو مجھے پسند کیا پھر اس نے کہا تو اور تیری چادر مجھے کافی ہے پس میں اس کے ساتھ تیں دن تک ٹھہرا رہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس مقررہ مدت نکاح والی عورتیں ہوں جن سے وہ فائدہ اٹھاتا ہے تو چاہیے کہ وہ انہیں آزاد کر دے۔

Sabra Juhanni reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) permitted temporary marriage for us. So I and another person went out and saw a woman of Bana 'Amir, who was like a young long-necked she-camel. We presented ourselves to her (for contracting temporary marriage), whereupon she said: What dower would you give me? I said: My cloak. And my companion also said: My cloak. And the cloak of-my companion was superior to my cloak, but I was younger than he. So when she looked at the cloak of my companion she liked it, and when she cast a glance at me I looked more attractive to her. She then said: Well, you and your cloak are sufficient for me. I remained with her for three nights, and then Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who has any such woman with whom he had contracted temporary marriage, he should let her off.

یہ حدیث شیئر کریں