صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 605

عرفہ کے دن منی سے عرفات کی طرف جاتے ہوئے تکبیر اور تلبیہ پڑھنے کے بیان میں

راوی: سریج بن یونس , عبداللہ بن رجاء , موسیٰ بن عقبہ

و حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ غَدَاةَ عَرَفَةَ مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ هَذَا الْيَوْمَ قَالَ سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَمِنَّا الْمُکَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ وَلَا يَعِيبُ أَحَدُنَا عَلَی صَاحِبِهِ

سریج بن یونس، عبداللہ بن رجاء، حضرت موسیٰ بن عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ آپ عرفہ کی صبح تلبیہ پڑھنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اس سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے تو ہم میں سے کوئی تکبیر کہہ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہہ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی بھی اپنے کسی ساتھی کو منع نہیں کرتا تھا۔

Muhammad b. Abu Bakr reported: I said to Anas b. Malik in the morning of 'Arafa: What do you say as to pronouncing Talbiya on this day? He said: I travelled with Allah's Apostle (may peace he upon him) and his Companions in this journey. Some of us pronounced Takbir and some of us pronounced Tahlil, and none of us found fault with his companion.

یہ حدیث شیئر کریں