حج اور عمرہ کے پہلے طواف میں رمل کرنے کے استحباب کے بیان میں
راوی: ابوکامل فضیل بن حسین جحدری , عبدالواحد بن زیاد , جریری , ابوالطفیل
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الرَّمَلَ بِالْبَيْتِ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَمَشْيَ أَرْبَعَةِ أَطْوَافٍ أَسُنَّةٌ هُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ فَقَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ مَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَکَّةَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ مِنْ الْهُزَالِ وَکَانُوا يَحْسُدُونَهُ قَالَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثًا وَيَمْشُوا أَرْبَعًا قَالَ قُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِي عَنْ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاکِبًا أَسُنَّةٌ هُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ وَمَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَثُرَ عَلَيْهِ النَّاسُ يَقُولُونَ هَذَا مُحَمَّدٌ هَذَا مُحَمَّدٌ حَتَّی خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنْ الْبُيُوتِ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُضْرَبُ النَّاسُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمَّا کَثُرَ عَلَيْهِ رَکِبَ وَالْمَشْيُ وَالسَّعْيُ أَفْضَلُ
ابوکامل فضیل بن حسین جحدری، عبدالواحد بن زیاد، جریری، حضرت ابوالطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے عرض کیا کہ بیت اللہ کا طواف پہلے کے تین چکروں میں رمل اور چار چکروں میں عام چال چلنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کیا یہ سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ اسے سنت سمجھ رہے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ وہ سچے ہیں اور جھوٹے بھی ہیں اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ دبلے پتلے ہونے کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور انہوں نے کہا کہ مشرک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسد کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم فرمایا کہ وہ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کریں یعنی سینہ نکال کر کندھے ہلا ہلا کر تھوڑا تیز چلیں اور باقی چار چکروں میں عام چال چلیں راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے عرض کیا کہ آپ مجھے صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے کے بارے میں خبر دیں کہ کیا سوار ہو کر کرنا سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ اسے سنت سمجھ رہے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ وہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ آپ کے اس قول کہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی ہیں کا کیا مطلب ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بہت سے لوگوں کا ہجوم ہوگیا اور وہ کہنے لگے کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں یہاں تک کہ نوجوان عورتیں بھی اپنے گھروں سے باہر نکل آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سامنے سے لوگوں کو نہیں ہٹاتے تھے تو جب بہت زیادہ لوگ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہو کر گئے اور پیدل چلنا اور دوڑنا یہ زیادہ بہتر ہے۔
Abu Tufail reported: I said to Ibn Abbas (Allah be pleased with them): Do you think that walking swiftly round the House in three circuits, and just walking in four circuits is the Sunnah (of the Holy Prophet), for your people say that it is Sunnah? Thereupon he (Ibn 'Abbas) said: They have told the truth and the lie (too). I said: What do your words "They have told the truth and the lie (too)" imply? Thereupon he said: Allah's Messenger (may peace be upon him) came to Mecca and the polytheists said that Muhammad and his Companions had emaciated and would, therefore, be unable to circumambulate the House; and they felt jealous of him (the Holy Prophet). (It was due to this) that Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded them to walk swiftly in three (circuits) and walk (normally) in four. I said to him: Inform me if it is Sunnah to observe Tawaf between al-Safa and al-Marwa while riding, for your people look upon it as Sunnah. He (Ibn Abbas) said: They have told the truth and the lie too. I said: What do your words "They have told the truth and the lie too", imply? He said: as Allah's Messenger (may peace be upon him) had come to Mecca, there was such a large gathering of people around him that even the virgins had come out of their houses (to catch a glimpse of his face), and they were saying: He is Muhammad; He is Muhammad. Allah's Messenger (may peace be upon him) (was so gentle and kind) that the people were not beaten back (to make way) in front of him. When there was a throng (of people) around him, he rode (the she-camel) but walking and trotting is, however, better.