اس بات کے بیان میں کہ عمرہ کا احرام باندھنے والا طواف کے ساتھ سعی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہو سکتا اور نہ ہی حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے پہلے حلال ہو سکتا ہے یعنی احرام نہیں کھول سکتا ۔
راوی: اسحاق بن ابراہیم , محمد بن بکر , ابن جریج , زہیر بن حرب , روح بن عبادہ , منصور بن عبدالرحمان , اسماء بنت ابی بکر
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ خَرَجْنَا مُحْرِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَقُمْ عَلَی إِحْرَامِهِ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ فَلَمْ يَکُنْ مَعِي هَدْيٌ فَحَلَلْتُ وَکَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَلَمْ يَحْلِلْ قَالَتْ فَلَبِسْتُ ثِيَابِي ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَلَسْتُ إِلَی الزُّبَيْرِ فَقَالَ قُومِي عَنِّي فَقُلْتُ أَتَخْشَی أَنْ أَثِبَ عَلَيْکَ
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن بکر، ابن جریج، زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، منصور بن عبدالرحمن ، حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم احرام باندھے ہوئے نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس قربانی کا جانور ہو وہ اپنے احرام پر قائم رہے اور جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے اور میرے پاس قربانی کو جانور نہیں تھا تو میں حلال ہوگئی احرام کھول ڈالا اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس قربانی کا جانور تھا تو انہوں نے احرام نہیں کھولا حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے کپڑے پہنے پھر میں نکلی اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر بیٹھ گئی تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے کھڑی ہو جا کیونکہ میں احرام کی حالت میں ہوں حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا کہ کیا تمہیں ڈر ہے کہ میں تجھ پر کود پڑوں گی۔
Asma bint Abu Bakr (Allah be pleased with both of them) reported: We set out (to Mecca) in a state of Ihram. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who has the sacrificial animal with him should remain in the state of Ihram, but he who has not the sacrificial animal with him should put off Ihram. As I had not the sacrificial animal with me, I put off Ihram. And since Zubair (her husband) – had the sacrificial animal with him, he did not put off Ihram. She (Asma) said: I put on my clothes and then went out and sat by Zabair, whereupon he said: Go away from me, whereupon I said: Do you fear that I would jump upon you?