صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 488

حج تمتع کرنے والوں پر قربانی کے واجب ہونے اور اس بات کے بیان میں کہ قربانی کی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں حج دنوں میں تین روزے اور اپنے گھر کی طرف لوٹ کر سات روزے رکھے ۔

راوی: عبدالملک بن شعیب بن لیث , عقیل بن خالد , ابن شہاب , سالم بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ وَأَهْدَی فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَکَانَ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَی فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ أَهْدَی فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ مِنْکُمْ أَهْدَی فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَکَّةَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ أَوَّلَ شَيْئٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنْ السَّبْعِ وَمَشَی أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَکَعَ حِينَ قَضَی طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَی الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی قَضَی حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَی وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، حضرت سالم بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ۔ کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجة الوداع میں عمرہ کے ساتھ حج ملا کر فرمایا اور قربانی کی اور قربانی کے جانور ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ لے گئے اور شروع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پڑھا پھر اس کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا اور لوگوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عمرہ کے ساتھ حج کا تمتع کیا اور لوگوں میں سے کسی کے پاس اپنی قربانی نہیں تھی پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ تم میں سے جس کے پاس قربانی ہو تو وہ ان کاموں میں سے کسی سے حلال نہ ہو جن سے احرام کی حالت میں دور رہا تھا جب تک کہ وہ حج سے فارغ نہ ہو جائے اور تم میں سے جس کے پاس قربانی نہ ہو وہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کر کے بال کٹوا لے اور حلال ہو جائے پھر حج کا تلبیہ پڑھے احرام باندھے اور اس کے بعد قربانی کرے اور اگر قربانی نہ پائے تو پھر وہ حج کے دنوں میں تین روزے رکھے جب اپنے گھر کی طرف واپس لوٹے تو سات روزے رکھے۔ الغرض جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طواف کیا اور حجر اسود کو استلام کیا پھر طواف کے سات چکروں میں سے تین چکروں میں رمل فرمایا اور باقی چار چکروں میں اپنی حالت میں چلے پھر جب طواف سے فارغ ہوئے تو بیت اللہ میں مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت پڑھیں پھر سلام پھیرا اور لوٹے اور صفا پر تشریف لائے اور صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے پھر ان چیزوں میں سے کسی کو اپنے اوپر حلال نہیں فرمایا جن کو احرام کی وجہ سے اپنے اوپر حرام کیا تھا یہاں تک کہ اپنے حج سے فارغ ہوگئے اور قربانی کے دن اپنی قربانی ذبح کی اور پھر مکہ واپس لوٹ آئے اور طواف افاضہ کیا اور ان چیزوں کو جن کو احرام کیوجہ سے اپنے اوپر حرام کیا حلال کرلیا اور لوگوں میں سے جو لوگ اپنے ساتھ قربانی لائے تھے انہوں نے بھی اسی طرح کیا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا۔

Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) observed Tamattu' in Hajjat-ul-Wada'. He first put on Ihram for 'Umra and then for Hajj. and then offered animal sacrifice. So he drove the sacrificial animals with him from Dhu'l-Hulaifa. Allah's Messenger (may peace be upon him) commenced Ihram of Umra and thus pronounced Talbiya for 'Umra. and then (put on Ihram for Hajj) and pronounced Talbiya for Hajj. And the people performed Tamattu' in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him). They put on Ihram for Umra (first) and then for Hajj. Some of them had sacrificial animals which they had brought with them, whereas some of them had none to sacrifice. So when Allah's Messenger (may peace be upon him) came to Mecca, he said to the people: He who amongst you has brought sacrificial animals along with him must not treat as lawful anything which has become unlawful for him till he has completed the Hajj; and he, who amongst you has not brought the sacrificial animals should circumambulate the House, and run between al-Safa' and al-Marwa and clip (his hair) and put off the Ihram, and then again put on the Ihram for Hajj and offer sacrifice of animals. But he who does not find the sacrificial animal, he should observe fast for three days during the Hajj and for seven days when he returns to his family. Allah's Messenger (may peace be upon him) circumambulated (the House) when he came to Mecca: he first kissed the corner (of the Ka'ba containing the Black Stone), then ran in three circuits out of seven and walked in four circuits. And then when he had finished the circumambulation of the House he observed two rak'ahs of prayer at the Station (of Ibrahim), and then pronounced Salaam (for concluding the rak'ahs), and departed and came to al-Safa' and ran seven times between al-Safa' and al-Marwa. After that he did not treat anything as lawful which had become unlawful till he had completed his Hajj and sacrificed his animal on the day of sacrifice (10th of Dhu'l-Hijja). and then went back quickly (to Mecca) and performed circumambulation of the House (known as tawaf ifada) after which all that was unlawful for him became lawful; and those who had brought the sacrificial animals along with them did as Allah's Messenger (may peace be upon him) had done.

یہ حدیث شیئر کریں