اپنے احرام کو دوسرے محرم کے احرام کے ساتھ معلق کرنے کے جواز کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , عبدالرحمان ابن مہدی , سفیان , قیس , طارق بن شہاب , ابوموسیٰ
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لَا قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي وَغَسَلَتْ رَأْسِي فَکُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِکَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَکْرٍ وَإِمَارَةِ عُمَرَ فَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُکِ فَقُلْتُ أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ کُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْئٍ فَلْيَتَّئِدْ فَهَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْکُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُکِ قَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَام فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّی نَحَرَ الْهَدْيَ
محمد بن مثنی، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، قیس، طارق بن شہاب، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بطحائے مکہ میں اونٹ بٹھائے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے احرام باندھ لیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احرام کے موافق باندھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو ہدی ساتھ لایا ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر تو بیت اللہ کا طواف کر اور صفا اور مروہ کی سعی کر پھر حلال ہو جا احرام کھول دے تو میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا تو اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھویا اور میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں اسی چیز کا فتوی دیا کرتا تھا ۔ تو میں حج کے موسم میں کھڑا ہوا تو ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ نہیں جانتے کہ حضرت امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کے احکام کے بارے میں کیا حکم فرمایا ہے میں نے کہا اے لوگو! جن کو میں نے کسی چیز کے بارے میں فتوی دیا ہے وہ لوگ باز رہیں کیونکہ امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمہاری طرف آنے والے ہیں تم انہی کی اقتداء کرو پھر جب حضرت امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ آپ نے حج کے بارے میں کیا حکم نافذ فرمایا ہے حضرت امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اگر ہم اللہ کی کتاب کی پیروی کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے پورا کرو اور اگر ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حلال نہیں ہوئے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کو نحر نہیں فرما لیا۔
Abu Musa (Allah be pleased with him) reported: I came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he was encamping at Batha. He (the Holy Prophet) said: With what purpose have you entered into the state of Ihram? I said: I have entered into the state of Ihram in accordance with the Ihram of Allah's Apostle (may peace be upon him). He said: Have you brought sacrificial animals along with you? I said: No. Whereupon he said: Then circumambulate the House and run between al-Safa' and al-Marwa and put off Ihram. So I circumambulated the House, ran between al-Safa' and al-Marwa, and then came to a woman of my tribe. She combed and washed my head. I used to give religious verdict (according to the above mentioned command of the Holy Prophet) during the Caliphate of Abu Bakr and also during that of 'Umar. And it was during the Hajj season that a person came to me and said: You (perhaps) do not know what the Commander of the Believers has introduced in the rites (of Hajj). I said: 0 people, those whom we have given religious verdict about a certain thing should wait, for the Commander of the Believers is about to arrive among you, so follow him. When the Commander of the Believers arrived, I said: What is this that you have introduced in the rites (of Hajj)? Whereupon he said: If we abide by the Book of Allah (we find) that there Allah, Exalted and Majestic, has said: "Complete Hajj and 'Umra for Allah." And if we abide by the Sunnah of our Apostle (may peace be upon him) (we find) that the Apostle of Allah (May peace be upon him) did not put off Ihram till he had sacrificed the animals.