احرام کی اقسام کے بیان میں
راوی: ابن نمیر , عبدالملک بن ابی سلیمان , عطاء , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَکَبُرَ ذَلِکَ عَلَيْنَا وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا نَدْرِي أَشَيْئٌ بَلَغَهُ مِنْ السَّمَائِ أَمْ شَيْئٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي فَعَلْتُ کَمَا فَعَلْتُمْ قَالَ فَأَحْلَلْنَا حَتَّی وَطِئْنَا النِّسَائَ وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ وَجَعَلْنَا مَکَّةَ بِظَهْرٍ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ
ابن نمیر، عبدالملک بن ابی سلیمان، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہم نے حج کا احرام باندھا تو جب ہم مکہ میں آگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم حلال ہو جائیں اور اس احرام کو عمرہ کے احرام میں بدل لیں تو یہ بات ہم کو دشوار لگی اور ہم نے اپنے سینوں میں تنگی محسوس کی یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گئی ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک یہ بات کیسے پہنچی؟ آسمان سے یا لوگوں میں سے کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک یہ بات پہنچائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! تم حلال ہو جاؤ احرام کھول دو اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح کہ تم نے کیا راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے احرام کھول دیا اور ہم نے اپنی بیویوں سے جماع کیا اور وہ سارے کام کئے جو ایک حلال کرتا ہے یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن آیا یعنی ذی الحجہ کی آٹھ تاریخ ہوئی تو ہم نے مکہ سے پشت پھیری اور ہم نے حج کا احرام باندھا۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We entered with the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the state of Ihram for Hajj. When we came to Mecca he commanded us to put off Ihram and make it for 'Umra. We felt it (the command) hard for us, and our hearts were anguished on account of this and it (this reaction of the people) reached the Apostle of Allah (may peace be upon him). We do not know whether he received (this news) from the Heaven (through revelation) or from the people. (Whatever the case might be) he said; O people, put off Ihram. If there were not the sacrificial animals with me, I would have done as you do. So we put off the Ihram (after performing Umra), and we had intercourse with our wives and did everything which a non-Muhrim does (applying perfume, putting on clothes, etc.), and when it was the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja) we turned our back to Mecca (in order to go to Mina, 'Arafat) and we put on Ihram for Hajj.