صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 443

احرام کی اقسام کے بیان میں

راوی: قتیبہ بن سعید , محمد بن رمح , لیث بن سعد , قتیبہ , ابوزبیر , جابر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جَمِيعًا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِعُمْرَةٍ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِسَرِفَ عَرَکَتْ حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْکَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَائَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَهَا تَبْکِي فَقَالَ مَا شَأْنُکِ قَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلِلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَی الْحَجِّ الْآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ حَتَّی إِذَا طَهَرَتْ طَافَتْ بِالْکَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ جَمِيعًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّی حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِکَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ

قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعد، قتیبہ، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج افراد کا احرام باندھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عمرہ کا احرام باندھ کر گئیں یہاں تک کہ جب ہم مقام سرف پر پہنچے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حیض میں مبتلا ہوگئیں تو جب ہم مکہ آگئے اور ہم نے کعبۃ اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم میں سے جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے یعنی احرام کھول دے ہم نے عرض کیا کہ حلال ہونے کا کیا مطلب؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ سارا حلال ہوجائے تو ہم اپنی عورتوں سے ہمبستر ہوئے اور ہم نے خوشبو لگائی اور ہم نے سلے ہوئے کپڑے پہنے اور ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی تھیں پھر ہم نے یوم ترویہ یعنی آٹھ ذی الحجہ کے حج کا احرام باندھ لیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے تو ان کو روتا ہوا پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا ہوا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ میں حائضہ ہوگئی ہوں اور لوگ حلال ہو گئے اور میں حلال نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور لوگ اب حج کی طرف جا رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک ایسا امر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے لئے لکھ دیا ہے غسل کر پھر حج کا احرام باندھ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسی طرح کیا اور تمام ٹھہرنے کی جگہوں پر ٹھہریں یہاں تک کہ جب وہ پاک ہوگئیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کعبہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے حج اور عمرہ سے حلال ہوگئی ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی کہ میں اپنے جی میں یہ بات محسوس کرتی ہوں کہ میں نے حج سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عبدالرحمن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لے جاؤ اور ان کو تنعیم سے عمرہ کراؤ اور یہ وادی محصب کی رات کی بات ہے۔

Jabir (Allah be pleased with him) said: We, in the state of Ihram, came with the Messenger of Allah (may peace be upon him) for Hajj Mufrad (with the aim of Hajj only), and 'A'isha set out for Umra, and when we reached Sarif, she (Hadrat A'isha) entered in the state of monthly period; we proceeded on till we reached (Mecca) and circumambulated the Ka'ba and ran between (al-Safa) and al-Marwa; and the Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded that one who amongst us had no sacrificial animal with him should put off Ihram. We said: What does this "Putting off" imply? He said: Getting out completely from the state of Ihram, (so we put off Ihram), and we turned to our wives and applied perfume and put on our clothes, and we were at a four night's distance from 'Arafa. And we again put on Ihram on the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja). The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to 'A'isha (Allah be pleased with her) and found her weeping, and said: What is the matter with you? She said: The matter is that I have entered in the monthly period, and the people had put off Ihram, but I did not and I did not circumambulate the House, and the people are going for Hajj now (but I can't go), whereupon he said: It is the matter which Allah has ordained for the daughters of Adam, so now take a bath and put on Ihram for Hajj. She ('A'isha) did accordingly, and stayed at the places of staying till the monthly period was over. She then circumambulated the House, and (ran between) al-Safa and al-Marwa. He (the Holy Prophet) then said: Now both your Hajj and 'Umra are complete, whereupon she said: I feel in my mind that I did not circumambulate the House till I performed Hajj (I missed the circumambulation of 'Umra). Thereupon he (Allah's Apostle) said: 'Abd al- Rahman, take her to Tan'im (so as to enable her) to perform Umra (separately), and it was the night at Hasba.

یہ حدیث شیئر کریں