صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 437

احرام کی اقسام کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن مثنی , ابن بشار , غندر , ابن مثنی , محمد بن جعفر , شعبہ , حکم , علی بن حسین , ذکوان مولی عائشہ , سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ مَنْ أَغْضَبَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ قَالَ أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ قَالَ الْحَکَمُ کَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّی أَشْتَرِيَهُ ثُمَّ أَحِلُّ کَمَا حَلُّوا

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، غندر، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، علی بن حسین، ذکوان مولیٰ عائشہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذی الحجہ کے چار یا پانچ دن گزرے تھے کہ غصہ حالت میں میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے ناراض کیا ہے؟ اللہ اس کو دوزخ میں داخل کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نہیں جانتیں کہ میں نے لوگوں کو ایک کام کے کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ لوگ اس میں تردد کر رہے ہیں حکم راوی کہتے ہں گویا کہ وہ لوگ تردد میں ہیں اور میں گمان کرتا ہوں کہ اگر مجھے میرے معاملہ کا پہلے علم ہو جاتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا یہاں تک کہ میں قربانی کا جانور خریدتا پھر میں حلال ہوتا جس طرح کہ وہ حلال ہوئے احرام کھولا۔

'A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) came out on the 4th or 5th of Dhul'I-Hijja (for Pilgrimage to Mecca) and came to me, and he was very angry. I said: Messenger of Allah, who has annoyed you? May Allah cast him in fire. He said: Don't you know that I commanded the people to do an act, but they are hesitant. (Hakam said: I think that he said: They seem to be hesitant.) And if I were to know my affair before what I had to do subsequently, I would not have brought with me the sacrificial animals, and would have bought them (at Mecca) and would have put off Ihram as others have done.

یہ حدیث شیئر کریں