احرام کی اقسام کے بیان میں
راوی: سلیمان بن عبیداللہ ابوایوب غیلانی ابوعامرعبدالملک بن عمرو عبدالعزیز بن ابی سلمہ ماجشون عبدالرحمان بن قاسم سیدہ عائشہ
حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْکُرُ إِلَّا الْحَجَّ حَتَّی جِئْنَا سَرِفَ فَطَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ قَالَ مَا لَکِ لَعَلَّکِ نَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هَذَا شَيْئٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ افْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّی تَطْهُرِي قَالَتْ فَلَمَّا قَدِمْتُ مَکَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَأَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ قَالَتْ فَکَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَذَوِي الْيَسَارَةِ ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ طَهَرْتُ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْتُ قَالَتْ فَأُتِيَنَا بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالُوا أَهْدَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ قَالَتْ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِي عَلَی جَمَلِهِ قَالَتْ فَإِنِّي لَأَذْکُرُ وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعَسُ فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ حَتَّی جِئْنَا إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ جَزَائً بِعُمْرَةِ النَّاسِ الَّتِي اعْتَمَرُوا
سلیمان بن عبیداللہ ابوایوب غیلانی ابوعامرعبدالملک بن عمرو عبدالعزیز بن ابی سلمہ ماجشون عبدالرحمن بن قاسم سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے ہم سوائے حج کے اور کوئی ذکر نہیں کر رہے تھے یہاں تک کہ جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو میں حائضہ ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف تشریف لائے جبکہ میں رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ کی قسم! کاش کہ میں اس سال نہ نکلتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ شاید کہ تو حائضہ ہوگئی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو وہ چیز ہے کہ جسے اللہ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے لئے لکھ دیا ہے تم اسی طرح کرو جس طرح حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا جب تک کہ تو پاک نہ ہو جائے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم مکہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے فرمایا کہ تم اپنے احرام کو عمرہ کا احرام کر ڈالو تو پھر وہ لوگ تو حلال ہو گئے کہ جن کے پاس قربانی کے جانور تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اور دیگر مالدار لوگوں کے پاس قربانی کے جانور تھے پھر جس وقت وہ چلے تو انہوں نے احرام باندھ لیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب یوم النحر کا دن ہوا تو میں پاک ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں طواف افاضہ کرلوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر ہمیں گائے کا گوشت دیا گیا میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کی طرف سے گائے کی قربانی کی تھی۔ تو جب محصب کی رات ہوئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول لوگ تو حج اور عمرہ کرکے واپس لوٹیں گے اور میں صرف حج کر کے واپس لوٹوں گی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا تو وہ مجھے اپنے اونٹ پر بٹھا کر انپے ساتھ لے گئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ میں ان دنوں ایک کم عمر لڑکی تھی مجھے اونگھ آجاتی تو پالان کی پچھلی لکڑی میرے چہرے کو لگتی تھی یہاں تک کہ ہم تنعیم کی طرف آگئے تو میں نے اس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھا اور یہ عمرہ اس عمرہ کے بدلہ میں تھا جو لوگوں نے کیا تھا
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) with no other aim but that of Hajj till we came to the place known as Sarif; and there I entered in the state of menses. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to me while I was weeping. He said: What makes you weep? I said: Would that I had not come (for Pilgrimage) this year. He (the Holy Prophet) said: What has happened to you? You have perhaps entered the period of menses. I said: Yes. He said: This is what has been ordained for the daughters of Adam. Do what a pilgrim does except that you should not circumambulate the House, till you are purified (of the menses). She ('A'isha) said: When I came to Mecca, the Messenger of Allah (may peace be upon him) said to his companions: Make this (Ihram) the Ihram for 'Umra. So the people put off Ihram except those who had sacrificial animals with them. She ('A'isha) said: The Apostle of Allah (may peace be upon him) had the sacrificial animal with him, and so had Abu Bakr, 'Umar and other persons of means. They (those who had put off Ihram again) put on Ihram (for Hajj) when they marched (towards Mina), and it was the 8th of Dhu'I-Hijja. She ('A'isha) said: When it was the day of sacrifice (10th of Dhu'I-Hijia), I was purified, and the Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded me and I did the circumambulation of Ifada. She said that the flesh of cow was sent to us. I said: What is It? They said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) has offered cow as sacrifice on behalf of his wives. When it was the night at Hasba, I said: Messenger of Allah, people are coming back from Hajj and Umra, where as I am coming back from Hajj (alone). She (A'isha) reported: He (the Holy Prophet) commanded Abd al-Rahman b. Abu Bakr to mount me upon his camel behind him. She ('A'isha) said: I was very young and I well remember that I dozed off and my face touched the hind part of the haudaj (camel litter) till we came to Tan'im, and entered into the state of Ihram in lieu of Umra (which I for the time being abandoned) and which the people had performed.