روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اس سے قبل تک کھا نا پینا جائز ہے اور اس باب میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں ۔
راوی: محمد بن سہل تمیمی , ابوبکر بن اسحاق , ابن ابی مریم , ابوغسان , ابوحازم , سہل بن سعد
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يَتَبَيَّنَ لَکُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ قَالَ فَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرَادَ الصَّوْمَ رَبَطَ أَحَدُهُمْ فِي رِجْلَيْهِ الْخَيْطَ الْأَسْوَدَ وَالْخَيْطَ الْأَبْيَضَ فَلَا يَزَالُ يَأْکُلُ وَيَشْرَبُ حَتَّی يَتَبَيَّنَ لَهُ رِئْيُهُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ بَعْدَ ذَلِکَ مِنْ الْفَجْرِ فَعَلِمُوا أَنَّمَا يَعْنِي بِذَلِکَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ
محمد بن سہل تمیمی، ابوبکر بن اسحاق، ابن ابی مریم، ابوغسان، ابوحازم ، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت ( وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ) 2۔ البقرۃ : 187) نازل ہوئی تو بعض آدمی جب ان میں سے کسی کا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا تو اپنے دونوں پاؤں میں سیاہ اور سفید دھاگے باندھ لیتے اور جب تک دونوں دھاگوں میں واضح امتیاز نظر نہ آتا تو کھاتے اور پیتے رہتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے لفظ "مِنَ الْفَجْرِ" نازل فرمایا تو تب معلوم ہوا کہ سیاہ وسفید دھاگے سے رات اور دن مراد ہے۔
Sahl b. Sa'd (Allah be pleased with him) said: When this verse was revealed. "Eat and drink till the white streak becomes distinct from the dark streak for you," the person who decided to observe fast tied on one of his feet a black thread and on the other a white thread. And he went on eating and drinking till he could distinguish (between their colour) on seeing them. It was after this that Allah revealed (the words): min al-fajr. And they (the Muslims) came to know that (the word khait) refers to the night and day.