اس بات کے بیان میں کہ ہر شہر کے لئے اس کی اپنی ہی رؤیت معتبر ہے ۔
راوی: یحیی بن یحیی , یحیی بن ایوب , قتیبہ , ابن حجر , یحیی بن یحیی , اسماعیل , ابن جعفر , محمد , ابن حرملہ کریب
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ کُرَيْبٍ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَی مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ قَالَ فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا وَاسْتُهِلَّ عَلَيَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ فَرَأَيْتُ الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَسَأَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ثُمَّ ذَکَرَ الْهِلَالَ فَقَالَ مَتَی رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَقُلْتُ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ أَنْتَ رَأَيْتَهُ فَقُلْتُ نَعَمْ وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ فَقَالَ لَکِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلَا نَزَالُ نَصُومُ حَتَّی نُکْمِلَ ثَلَاثِينَ أَوْ نَرَاهُ فَقُلْتُ أَوَ لَا تَکْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ فَقَالَ لَا هَکَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَکَّ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی فِي نَکْتَفِي أَوْ تَکْتَفِي
یحیی بن یحیی، یحیی بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحیی بن یحیی، اسماعیل، ابن جعفر، محمد، ابن حرملہ حضرت کریب سے روایت ہے کہ حضرت ام الفضل بنت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف ملک شام بھیجا میں شام میں پہنچا تو میں نے حضرت ام الفضل کا کام پورا کیا اور وہیں پر رمضان المبارک کا چاند ظاہر ہوگیا اور میں نے شام میں ہی جمعہ کی رات چاند دیکھا پھر میں مہینہ کے آخر میں مدینہ آیا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے چاند کا ذکر ہوا تو مجھے پوچھنے لگے کہ تم نے چاند کب دیکھا ہے؟ تو میں نے کہا کہ ہم نے جمعہ کی رات چاند دیکھا ہے پھر فرمایا تو نے خود دیکھا تھا؟ میں نے کہا ہاں! اور لوگوں نے بھی دیکھا اور انہوں نے روزہ رکھا اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی روزہ رکھا۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے تو ہفتہ کی شب کو دیکها اور ہم پورے تیس روزے رکهیں گےیا چاند دیکه لیں گے، تو میں نےعرض کیا کہ کیا حضرت معاویہ کا چاند دیکھنا اور ان کا روزہ رکھنا کافی نہیں ہے؟ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اسی طرح کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
Kuraib reported that Umm Fadl, daughter of Harith, sent him (Fadl, i. e. her son) to Mu'awiya in Syria. I (Fadl) arrived in Syria, and did the needful for her. It was there in Syria that the month of Ramadan commenced. I saw the new moon (of Ramadan) on Friday. I then came back to Medina at the end of the month. Abdullah b. 'Abbas (Allah be pleased with him) asked me (about the new moon of Ramadan) and said: When did you see it? I said.: We saw it on the night of Friday. He said: (Did) you see it yourself? -I said: Yes, and the people also saw it and they observed fast and Mu'awiya also observed fast, whereupon he said: But we saw it on Saturday night. So we would continue to observe fast till we complete thirty (lasts) or we see it (the new moon of Shawwal). I said: Is the sighting of the moon by Mu'awiya not valid for you? He said: No; this is how the Messenger of Allah (may peace be upon him) has commanded us. Yahya b. Yahya was in doubt (whether the word used in the narration by Kuraib) was Naktafi or Taktafi.