صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ روزوں کا بیان ۔ حدیث 252

ہر مہینے تین دن کے روزے اور ایام عرفہ کا ایک روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استحباب کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , قتیبہ بن سعید , حماد , حماد بن زید , غیلان , عبداللہ بن معبد زمانی , ابوقتادہ

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَجُلٌ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ غَضَبَهُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُرَدِّدُ هَذَا الْکَلَامَ حَتَّی سَکَنَ غَضَبُهُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ کُلَّهُ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ قَالَ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ قَالَ کَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ وَيُطِيقُ ذَلِکَ أَحَدٌ قَالَ کَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ذَاکَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ کَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَی رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ کُلِّهِ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَائَ أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ

یحیی بن یحیی، قتیبہ بن سعید، حماد، حماد بن زید، غیلان، عبداللہ بن معبد زمانی، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزے کیسے رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی بات سے غصہ میں آگئے (یعنی اس لئے کہ یہ سوال بے موقع تها۔ اس کو لازم تها کہ یوں پوچهتا کہ میں روزے کیسے رکهوں؟) اور جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو غصہ کی حالت میں دیکھا تو کہنے لگے (رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ) ہم اللہ تعالیٰ تعالیٰ سے اس کو رب مانتے ہوئے اور اسلام کو دین مانتے ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی مانتے ہوئے راضی ہیں ہم اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالیٰ کے غضب سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غضب سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اس کلام کو بار بار دہراتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جو آدمی ساری ساری عمر روزے رکھے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اس نے افطار کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جو آدمی دو دن روزے رکھے اور ایک دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ کون ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہو؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جو آدمی ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جو آدمی ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں پسند کرتا ہوں کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر مہینے تین دن روزے رکھنا اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا پورے ایک زمانہ کے روزے کے برابر ہے اور عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے میں اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ یہ ایک سال پہلے کے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا اور عاشورہ کے دن روزہ رکھنے سے بھی اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ یہ ایک روزہ اس کے ایک سال پہلے کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔

Abu Qatada reported that a person came to the Apostle of Allah (may peace be upon him) and said: How do you observe fast? The Messenger of Allah (may peace be upon him) felt annoyed. When 'Umar (Allah be pleased with him) noticed his annoyance, he said: We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our Code of Life, and with Muhammad as our Prophet. We seek refuge with Allah from the anger of Allah and that of His Messenger. 'Umar kept on repeating these words till his (the Prophet's) anger calmed down. Then Umar said: Messenger of Allah. what is the position of one who perpetually observes fasts? Thereupon he said: He neither fasted nor broke it, or he said: He did not fast and he did not break it. He said: What about him who observes fast for two days and breaks one day. Thereupon he said: Is anyone capable of doing it? He ('Umar) said: What is the position of him who observes fast for a day and breaks on the other day? Thereupon he (the Holy Prophet) said: That is the fast of David (peace be upon him). He ('Umar) said: What about him who observes fast one day and breaks it for two days. Thereupon he (the Messenger of Allah) said: I wish, I were given strength to observe that. Thereafter he said: The observance of three days' fast every Month and that of Ramadan every year is a perpetual fasting. I seek from Allah that fasting on the day of 'Arafa may atone for the sins of the preceding and the coming years. and I seek from Allah that fasting on the day of Ashura may atone for the sins of the preceding year.

یہ حدیث شیئر کریں