شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں
راوی: محمد بن علاء ہمدانی , یحیی بن یعلی , ابن حارث محاربی , غیلان , ابن جامع محاربی , علقمہ بن مرثد , سلیمان بن بریدہ
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَعْلَی وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ الرَّابِعَةُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ فِيمَ أُطَهِّرُکَ فَقَالَ مِنْ الزِّنَی فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبِهِ جُنُونٌ فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ أَشَرِبَ خَمْرًا فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزَنَيْتَ فَقَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَکَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ يَقُولُ لَقَدْ هَلَکَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ وَقَائِلٌ يَقُولُ مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ قَالَ فَلَبِثُوا بِذَلِکَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالُوا غَفَرَ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ قَالَ ثُمَّ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنْ الْأَزْدِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَکِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ أَرَاکَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي کَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ وَمَا ذَاکِ قَالَتْ إِنَّهَا حُبْلَی مِنْ الزِّنَی فَقَالَ آنْتِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ لَهَا حَتَّی تَضَعِي مَا فِي بَطْنِکِ قَالَ فَکَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّی وَضَعَتْ قَالَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ وَضَعَتْ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَ إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَرَجَمَهَا
محمد بن علاء ہمدانی، یحیی بن یعلی، ابن حارث محاربی، غیلان، ابن جامع محاربی، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ پاس آئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو واپس جا، اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ تو وہ تھوڑی دور ہی جا کر لوٹ آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہلاکت ہو تیرے لیے۔ لوٹ جا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ وہ تھوڑی دور جا کر لوٹا پھر آکر عرض کی اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح فرمایا یہاں تک کہ چوتھی دفعہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تجھے کس بارے میں پاک کروں؟ اس نے عرض کیا زنا سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا یہ دیوانہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی گئی کہ وہ دیوانہ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس نے شراب پی ہے؟ تو ایک آدمی نے اٹھ کر اسے سونگھا اور اس سے شراب کی بدبو نہ پائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے زنا کیا؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو اسے رجم کیا گیا اور لوگ اس کے بارے میں دو گروہوں میں بٹ گئے۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یہ ہلاک ہوگیا اور اس کے گناہ نے اسے گھیر لیا اور دوسرے کہنے والے نے کہا کہ ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ نہیں۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا اس نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں رکھ کر عرض کیا مجھے پتھروں سے قتل کردیں۔ پس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم دو دن یا تین دن اسی بات پر ٹھہرے رہے یعنی اختلاف رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اس حال میں کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام فرمایا اور بیٹھ گئے اور فرمایا ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے بخشش مانگو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اللہ نے ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو معاف کردیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے ایسی خالص توبہ کی ہے کہ اگر اس کو امت میں تقسیم کردیا جاتا تو ان سب کے لئے کافی ہو جاتی۔ پھر ایک عورت جو قبیلہ غامد سے تھی جو کہ ازد کی شاخ ہے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئی۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کردیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو واپس ہو جا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر اس نے عرض کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے واپس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو واپس کیا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا تجھے کیا ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس سے فرمایا وضع حمل تک جو تیرے پیٹ میں ہے ایک انصاری آدمی نے اس کی کفالت کی ذمہ داری لی یہاں تک کہ وضع حمل ہوگیا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ غامدیہ نے وضع حمل کردیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ہم اس وقت اسے رجم نہیں کریں گے کیونکہ ہم اس کے بچے کو چھوٹا چھوڑیں گے تو اسے دودھ کون پلائے گا؟ انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی رضاعت میرے ذمہ ہے پھر اسے رجم کردیا گیا۔
Sulaiman b. Buraida reported on the authority of his father that Ma'iz b. Malik came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said to him: Messenger of Allah, purify me, whereupon he said: Woe be upon you, go back, ask forgiveness of Allah and turn to Him in repentance. He (the narrator) said that he went back not far, then came and said: Allah's Messenger, purify me. whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Woe be upon you, go back and ask forgiveness of Allah and turn to Him in repentance. He (the narrator) said that he went back not far, when he came and said: Allah's Messenger, purify me. Allah's Apostle (may peace be upon him) said as he had said before. When it was the fourth time, Allah's Messenger (may peace be upon him) said: From what am I to purify you? He said: From adultery, Allah's Messenger (may peace be upon him) asked if he had been mad. He was informed that he was not mad. He said: Has he drunk wine? A person stood up and smelt his breath but noticed no smell of wine. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Have you committed adultery? He said: Yes. He made pronouncement about him and he was stoned to death. The people had been (divided) into two groups about him (Ma'iz). One of them said: He has been undone for his sins had encompassed him, whereas another said: There is no repentance more excellent than the repentance of Ma'iz, for he came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and placing his hand in his (in the Holy Prophet's) hand said: Kill me with stones. (This controversy about Ma'iz) remained for two or three days. Then came Allah's Messenger (may peace be upon him) to them (his Companions) as they were sitting. He greeted them with salutation and then sat down and said: Ask forgiveness for Ma'iz b. Malik. They said: May Allah forgive Ma'iz b. Malik. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He (Ma'iz) has made such a repentance that if that were to be divided among a people, it would have been enough for all of them. He (the narrator) said: Then a woman of Ghamid, a branch of Azd, came to him and said: Messenger of of Allah, purify me, whereupon he said: Woe be upon you; go back and beg forgiveness from Allah and turn to Him in repentance. She said: I find that you intend to send me back as you sent back Ma'iz. b. Malik. He (the Holy, Prophet) said: What has happened to you? She said that she had become pregnant as a result of fornication. He (the Holy Prophet) said: Is it you (who has done that)? She said: Yes. He (the Holy Prophet) said to her: (You will not be punished) until you deliver what is there in your womb. One of the Ansar became responsible for her until she was delivered (of the child). He (that Ansari) came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said the woman of Ghamid has given birth to a child. He (the Holy Prophet) said: In that case we shall not stone her and so leave her infant with none to suckle him. One of the Ansar got up and said: Allah's Apostle, let the responsibility of his suckling be upon me. She was then stoned to death.