صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ قسامت کا بیان ۔ حدیث 1901

حمل کے بچے کی دیت اور قتل خطا اور شبہ عمد میں دیت کے وجوب کے بیان

راوی: محمد بن رافع , یحیی بن آدم , مفضل , منصور , ابراہیم , عبید ابن نضیلہ , مغیرہ بن شعبہ

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَةً قَتَلَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأُتِيَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی عَلَی عَاقِلَتِهَا بِالدِّيَةِ وَکَانَتْ حَامِلًا فَقَضَی فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ فَقَالَ بَعْضُ عَصَبَتِهَا أَنَدِي مَنْ لَا طَعِمَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلُّ قَالَ فَقَالَ سَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ

محمد بن رافع، یحیی بن آدم، مفضل، منصور، ابراہیم، عبید ابن نضیلہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمہ کی لکڑی کے ساتھ ہلاک کردیا تو اس مقدمہ میں رسول اللہ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (قاتلہ) کے خاندان پر دیت کا فیصلہ کیا۔ وہ حاملہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیٹ کے بچے کا بدلہ ایک غلام ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعض رشتہ داروں نے کہا کیا ہم اس کی دیت ادا کریں جس نہ کھایا اور پیا اور چیخا نہ چلایا اور اس طرح کی دیت نہیں دی جاتی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ دیہاتوں کی طرح مسجع گفتگو ہے

Al-Mughira b. Shu'ba reported: A woman killed her fellow-wife with a tent-pole. Her case was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him), and he gave judgment that blood-wit should be paid by the relatives (of the offender) on the father's side. And as she was pregnant, he decided regarding her unborn child that a male or a female slave of good quality be given. Some of her offender's relatives said: Should we make compensation for one who never ate, nor drank, nor made any noise, who was like a nonentity? Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He was talking rhymed phrases like the rhymed phrases of desert Arabs.

یہ حدیث شیئر کریں