حمل کے بچے کی دیت اور قتل خطا اور شبہ عمد میں دیت کے وجوب کے بیان
راوی: ابوطاہر , ابن وہب , حرملہ ابن یحیی , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , ابن مسیب , سلمہ بن عبدالرحمان , ابوہریرہ
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ح و حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَی بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَی عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ فَقَالَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَغْرَمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَکَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْکُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ
ابوطاہر، ابن وہب، حرملہ ابن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن مسیب، سلمہ بن عبدالرحمن ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہذیل کی دو عورتیں لڑ پڑیں ان میں سے ایک نے دوسری کی طرف پتھر پھینکا تو وہ اور جو اس کے پیٹ میں تھا ہلاک ہو گئے انہوں (لواحقین) نے اپنا مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیٹ کے بچے کی دیت میں غلام یا لونڈی کا فیصلہ کیا اور عورت کی دیت کا فیصلہ مارنے والی عورت کے خاندان پر دینے کا کیا اور اس کے بیٹے کو اس کا وارث بنایا اور جو ان کے ساتھ ہوں۔ حمل بن نابغہ الہذلی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں اس کا تاوان کیسے ادا کروں؟ جس نے نہ پیا اور نہ کھایا نہ بولا اور نہ چلایا پس اس طرح کے بچے کی دیت کو ٹالا جاتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ اپنی قافیہ بندی والی گفتگو کی وجہ سے کاہنوں کا بھائی ہے
Abu Huraira reported that two women of the tribe of Hudhail fought with each other and one of them flung a stone at the other, killing her and what was in her womb. The case was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him) and he gave judgment that the diyat (indemnity) of her unborn child is a male or a female slave of the best quality, and he also decided that the diyat of the woman is to be paid by her relative on the father's side, and he (the Holy Prophet) made her sons and those who were with them her heirs. Hamal b. al-Nabigha al-Hudhali said: Messenger of Allah, why should I pay blood-wit for one who neither drank, nor ate, nor spoke, nor made any noise; it is like a nonentity (it is, therefore, not justifiable to demand blood-wit for it). Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He seems to be one of the brothers of soothsavers on account of the rhymed speech which he has composed.