قتل کے اقرار کی صحت اور مقتول کے ولی کو حق قصاص اور اس سے معافی طلب کرنے کے استحباب کے بیان میں
راوی: محمد بن حاتم , سعید بن سلیمان , ہشیم , اسماعیل بن سالم , علقمہ بن وائل
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَتَلَ رَجُلًا فَأَقَادَ وَلِيَّ الْمَقْتُولِ مِنْهُ فَانْطَلَقَ بِهِ وَفِي عُنُقِهِ نِسْعَةٌ يَجُرُّهَا فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ فَأَتَی رَجُلٌ الرَّجُلَ فَقَالَ لَهُ مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَلَّی عَنْهُ قَالَ إِسْمَعِيلُ بْنُ سَالِمٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِحَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَشْوَعَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا سَأَلَهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ فَأَبَی
محمد بن حاتم، سعید بن سلیمان، ہشیم، اسماعیل بن سالم، حضرت علقمہ بن وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے ایک آدمی کو قتل کیا تھا اور مقتول کا وارث اسے کھینچ کر اس حالت میں لے چلا کہ اس کی گردن میں تسمہ تھا جس سے اسے گھسیٹتا تھا۔ جب اس نے پیٹھ پھیری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔ پس ایک آدمی وراث مقتول کے پاس آیا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد بتایا تو اس نے قاتل کو چھوڑ دیا۔ اسماعیل بن سالم نے کہا میں نے حبیب بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ سے اس کا ذکر کیا تو اس نے کہا کہ مجھے ابن اشوع نے یہ حدیث بیان کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وارث مقتول سے معاف کرنے کا کہا تھا تو اس نے انکار کردیا۔
'Alaqama b. Wa'il reported on the authority of his father that a person was brought to the Messenger of Allah (may peace be upon him) who had killed another person, and the heir of the person slain had dragged him (to the Holy Prophet) with a strap around his neck. As he turned away Allah's Messenger (may peace be upon him) said: The killer and the killed are (doomed) to fire. A person came to the other person (the heir of the deceased) and he reported to him the words of the Messenger of Allah (may peace be upon him), and so he let him off. Isma'il b. Salim said: I made a mention of it to Habib b. Abu Thabit and he said: Ibn Ashwa' reported to me that Allah's Apostle (may peace be upon him) had asked him to pardon him, but he refused.