صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ قسامت کا بیان ۔ حدیث 1882

کس وجہ سے مسلمان کا خون جائز ہوجاتا ہے کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , حفص بن غیاث , ابومعاویہ , وکیع , اعمش , عبداللہ بن مرة , مسروق , عبداللہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَی ثَلَاثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِي وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، ابومعاویہ، وکیع، اعمش، عبداللہ بن مرة، مسروق، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین کے علاوہ کسی ایسے مسلمان مرد کا خون بہانا جائز نہیں جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ ایک شادی شدہ زانی، دوسرا جان کے بدلے جان اور دین کو چھوڑنے والا اور جماعت میں تفریق ڈالنے والا۔

'Abdullah (b. Mas'ud) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: It is not permissible to take the life of a Muslim who bears testimony (to the fact that there is no god but Allah, and I am the Messenger of Allah, but in one of the three cases: the married adulterer, a life for life, and the deserter of his Din (Islam), abandoning the community.

یہ حدیث شیئر کریں