لڑنے والوں اور دین سے پھر جانے والوں کے حکم کے بیان
راوی: ہارون بن عبداللہ , مالک بن اسماعیل , زہیر , سماک بن حرب , معاویہ بن قرة , انس
و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُرَيْنَةَ فَأَسْلَمُوا وَبَايَعُوهُ وَقَدْ وَقَعَ بِالْمَدِينَةِ الْمُومُ وَهُوَ الْبِرْسَامُ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ وَعِنْدَهُ شَبَابٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَرِيبٌ مِنْ عِشْرِينَ فَأَرْسَلَهُمْ إِلَيْهِمْ وَبَعَثَ مَعَهُمْ قَائِفًا يَقْتَصُّ أَثَرَهُمْ
ہارون بن عبد اللہ، مالک بن اسماعیل، زہیر، سماک بن حرب، معاویہ بن قرة، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس قبیلہ عرینہ کے لوگ آئے۔ اسلام قبول کیا اور بیعت کی اور مدینہ میں موم یعنی برسام کی بیماری پھیل گئی۔ باقی حدیث انہی کی طرح بیان کی اضافہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس انصاری نوجوانوں میں سے تقریبا بیس نوجوان موجود تھے جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طرف بھیجا اور ان کے ساتھ کھوج لگانے والے کو بھی بھیجا جو ان کے قدموں کے نشان پہچانے۔
Anas reported: There came to Allah's Messenger (may peace be upon him) some ponple from 'Uraina. They embraced Islam and swore allegiance to him and there had spread at that time pleurisy. The rest of the hadith is the same (but with this addition): "There were by his (the Prophet's) side about twenty young men of the Ansar; he sent them (behind) them (culprits), and he also sent along with them one expert in following the track so that he might trace their footprints."