جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں
راوی: ابوربیع عتکی , حماد یعنی ابن زید , ایوب , ابی قلابہ , قاسم بن عاصم , زہدم جرمی
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَعَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ أَيُّوبُ وَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ مِنِّي لِحَدِيثِ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَی فَدَعَا بِمَائِدَتِهِ وَعَلَيْهَا لَحْمُ دَجَاجٍ فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ شَبِيهٌ بِالْمَوَالِي فَقَالَ لَهُ هَلُمَّ فَتَلَکَّأَ فَقَالَ هَلُمَّ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْکُلُ مِنْهُ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْکُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ فَقَالَ هَلُمَّ أُحَدِّثْکَ عَنْ ذَلِکَ إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ فَلَبِثْنَا مَا شَائَ اللَّهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَدَعَا بِنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی قَالَ فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ أَغْفَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا يُبَارَکُ لَنَا فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَتَيْنَاکَ نَسْتَحْمِلُکَ وَإِنَّکَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا أَفَنَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَی يَمِينٍ فَأَرَی غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا فَانْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَکُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
ابوربیع عتکی، حماد یعنی ابن زید، ایوب، ابی قلابہ، قاسم بن عاصم، حضرت زہدم جرمی سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ نے دسترخوان منگوایا اور اس میں مرغ کا گوشت تھا بنی تیم اللہ میں سے ایک آدمی سرخ رنگ غلام کی مشابہت رکھنے والا آیا ابوموسی رضی اللہ نے کہا : آؤ اس نے تکلف کیا تو ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اس سے کھاتے ہوئے دیکھا تو اس آدمی نے کہا میں نے اسے (مرغیوں کو) کوئی چیز (گندگی) کھاتے دیکھا تو مجھے اس سے گھن آئی میں نے اسے نہ کھانے کی قسم اٹھائی تو ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا آؤ میں تجھے اس بارے میں حدیث بیان کروں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اشعری قبیلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سواری طلب کرنے کے لئے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم میں تمہیں سوار نہ کروں گا نہ ہی میرے پاس ایسی چیز ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں پس ہم ٹھہرے رہے جتنا اللہ نے چاہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مال غنیمت کے اونٹ لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بلوایا اور ہمارے لئے سفید کوہان والے پانچ اونٹوں کا حکم دیا کہتے ہیں جب ہم چلے تو بعض نے ایک دوسرے سے کہا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی قسم سے غافل کردیا ہمارے لئے برکت نہ ہوگی ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس لوٹ کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم آپ سے سواری طلب کرنے کے لئے آئے اور آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم اٹھائی پھر آپ بھول گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی قسم اگر اللہ نے چاہا تو میں قسم نہ اٹھاؤں گا کسی چیز کی پھر میں اس کے علاوہ میں خیر دیکھوں تو میں وہی کام کروں گا جو بہتر ہوگا اور قسم کا کفارہ دوں گا پس تم جاؤ بے شک اللہ نے تمہیں سواری دی ہے۔
Ayyub said: We were sitting in the company of Abu Musa that he called for food and it consisted of flesh of fowl. It was then that a person from Banu Tamim visited him. His complexion was red having the resemblance of a slave. He said to him: Come and (join me in food). He showed reluctance. He (Abu Musa) said: Come on, for I saw Allah's Messenger (may peace be upon him) eating it (fowl's meat), whereupon that person said: I saw it eating something (of filth and rubbish) and I found it repugnant and took an oath that I would never eat that. He (Abu Muds) said: Come, so that I would narrate to you about that (the incident pertaining to vow). (And he narrated thus): I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) along with a group of people belonging to the tribe of Ash'ari, asking him to provide us with riding camels. He (the Holy Prophet) said: By Allah, I cannot provide you with riding animals. And there is nothing with me with which I can provide you a mount. We stayed (for some time) there as Allah willed, and there was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him) booty of camels. He called us and commanded that we should be given five white humped camels. As we were about to go back, some of us said to the other: As we made Allah's Messenger (may peace be upon him) forget oath, there would be no blessing for us (in his gift). We went back to him and said: Allah's Messenger, we came to you to provide us with riding animals and you took an oath that you would never equip us with mounts and then you have provided us with the riding beasts Allali's Messenger, have you forgotten? Thereupon he said: I swear by Allah that if Allah so wills, I shall not swear an oath, and then consider something else to be better than it without making atonement for my oath and doing the thing that is better. So you go; Allah, the Exalted and Glorious, has given you riding animals.