جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں
راوی: عبداللہ بن براد اشعری , محمد بن العلاء ہمدانی , ابواسامہ , برید , ابی بردہ , موسی
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ لَهُمْ الْحُمْلَانَ إِذْ هُمْ مَعَهُ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ وَهِيَ غَزْوَةُ تَبُوکَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابِي أَرْسَلُونِي إِلَيْکَ لِتَحْمِلَهُمْ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُکُمْ عَلَی شَيْئٍ وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ وَلَا أَشْعُرُ فَرَجَعْتُ حَزِينًا مِنْ مَنْعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ مَخَافَةِ أَنْ يَکُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ إِلَی أَصْحَابِي فَأَخْبَرْتُهُمْ الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَلْبَثْ إِلَّا سُوَيْعَةً إِذْ سَمِعْتُ بِلَالًا يُنَادِي أَيْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ أَجِبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوکَ فَلَمَّا أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ هَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ لِسِتَّةِ أَبْعِرَةٍ ابْتَاعَهُنَّ حِينَئِذٍ مِنْ سَعْدٍ فَانْطَلِقْ بِهِنَّ إِلَی أَصْحَابِکَ فَقُلْ إِنَّ اللَّهَ أَوْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُکُمْ عَلَی هَؤُلَائِ فَارْکَبُوهُنَّ قَالَ أَبُو مُوسَی فَانْطَلَقْتُ إِلَی أَصْحَابِي بِهِنَّ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُکُمْ عَلَی هَؤُلَائِ وَلَکِنْ وَاللَّهِ لَا أَدَعُکُمْ حَتَّی يَنْطَلِقَ مَعِي بَعْضُکُمْ إِلَی مَنْ سَمِعَ مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَأَلْتُهُ لَکُمْ وَمَنْعَهُ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ ثُمَّ إِعْطَائَهُ إِيَّايَ بَعْدَ ذَلِکَ لَا تَظُنُّوا أَنِّي حَدَّثْتُکُمْ شَيْئًا لَمْ يَقُلْهُ فَقَالُوا لِي وَاللَّهِ إِنَّکَ عِنْدَنَا لَمُصَدَّقٌ وَلَنَفْعَلَنَّ مَا أَحْبَبْتَ فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَی بِنَفَرٍ مِنْهُمْ حَتَّی أَتَوْا الَّذِينَ سَمِعُوا قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْعَهُ إِيَّاهُمْ ثُمَّ إِعْطَائَهُمْ بَعْدُ فَحَدَّثُوهُمْ بِمَا حَدَّثَهُمْ بِهِ أَبُو مُوسَی سَوَائً
عبداللہ بن براد اشعری، محمد بن العلاء ہمدانی، ابواسامہ، برید، ابی بردہ، حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے میرے سا تھیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان کے لئے سواری مانگوں۔ جس وقت وہ جیش العسرہ یعنی غزوہ تبوک میں آپ کے ساتھ تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ آپ ان کو سواری دے دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی قسم! میں تمہیں کسی چیز پر سوار نہیں کروں گا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے غصہ کی حالت میں آپ سے موافقت (بات) کی اور مجھے علم نہ تھا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انکار کی وجہ سے ڈر کی وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں مجھ پر اپنے دل میں کچھ بوجھ محسوس کریں غمگین لوٹا میں نے اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آ کر انہیں اس بات کی خبر دی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی میں تھوڑی دیر ہی ٹھہرا تھا کہا اچانک میں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پکارنے کی آواز اے عبداللہ بن قیس سنی۔ میں نے اسے جواب دیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ وہ تجھے بلا رہے ہیں جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان دونوں کا جوڑا اور یہ ان دونوں کا جوڑا اور یہ ان دونوں کا جوڑا لے لو چھ اونٹوں کے لئے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی وقت حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خریدے تھے اور انہیں اپنے سا تھیوں کے پاس لے جا اور کہہ بے شک اللہ یا فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں ان پر سوار کر رہے ہیں تو تم ان پر سوار ہو جاؤ ابومو سی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا انہیں لے کر میں اپنے سا تھیوں کی طرف چلا تو میں نے کہا بے شک اللہ کے رسول تمہیں ان پر سوار کرتے ہیں لیکن اللہ کی قسم میں تمہیں نہ چھوڑوں گا جب تک کہ تم میں سے چند لوگ میرے ساتھ ان لوگوں کی طرف نہ چلیں جنہوں نے رسول اللہ کا قول اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منع کرنا اس وقت سنا جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تمہارے لئے سوال کیا تھا پہلی مرتبہ میں پھر اس کے بعد وہی اونٹ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے عطا کردئیے اور تم اس بات کا گمان بھی نہ کرنا کہ میں نے تم سے وہ حدیث بیان کی جسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو انہوں نے مجھے کہا اللہ کی قسم تم ہمارے نزدیک البتہ تصدیق کئے ہوئے ہو اور ہم اسی طرح کریں گے جیسے تم نے پسند کیا ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان میں سے بعض آدمیوں کو لے چلے یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس آئے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انکار سنا پھر انہیں اس کے بعد عطا کردیا تو تم بھی انہیں اس طرح حدیث بیان کرو جیسے ابوموسی نے انہیں برابر برابر بیان کر دی۔
Abu Musa reported: My friends sent me to Allah's Messenger (may peace be upon him) asking him to provide them with mounts as they were going along with him in jaish al-'Usrah (the army of destitutes or of meagre means or army setting out during the hard times and that is the occasion of the expedition of Tabuk) I said: Apostle of Allah, my friends have sent me to you so that you may provide them with mounts. He (the Holy Prophet) said: By Allah, I cannot provide you with anything to ride. And it so happened that he was at that time much perturbed. I little knew of it, so I came back with a heavy heart on account of the refusal of Allah's Messenger (may peace be upon him), and the fear that Allah's Messenger (may peace be upon him) might have some feelings against me. I returned to my friends and informed them about what Allah's Messenger (may peace be upon him) had said. I had hardly stayed for a little that I heard Bilal calling: 'Abdullah b. Qais. I responded to his call. He said: Hasten to Allah's Messenger (may peace be upon him), he is calling you. When I came to the Holy Prophet (may peace be upon him) he said: Take this pair, this pair, and this pair (i. e. six camels which he had bought from Sa'd), and take them to your friends and say: Verily Allah (or he said: Verily Allah's Messenger (may peace be upon him) has provided you with these animals. So ride upon them. Abu Musa said: I went along with them to my friends and said: Verily Allah's messenger (may peace be upon him) has provided you with these animals for riding; but by Allah, I shall not leave you until some of you go along with me to him who had heard the talk of Allah's Messenger (may peace be upon him) when I asked him for you, and his refusal for the first time, and then his granting them to me subsequently; so you should not think that I narrated to you something which he did not say. They said to me: By Allah, in our opinion you are certainly truthful, and we would do as you like. So Abu Musa went along with some of the men from them until they came to those who had heard the words of Allah's Messenger (may peace be upon him) and his refusal to (provide) them with (animals); and subsequently his granting (the animals) to them; and they narrated to them exactly as Abu Musa had narrated to them.