تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
راوی: محمد بن ابی عمرمکی , ثقفی , ایوب سختیانی , عمرو بن سعید , حمید بن عبدالرحمان حمیری , سعد
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ کُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَکَّةَ فَبَکَی قَالَ مَا يُبْکِيکَ فَقَالَ قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا کَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا کَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا قَالَ فَالثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّ صَدَقَتَکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ نَفَقَتَکَ عَلَی عِيَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ مَا تَأْکُلُ امْرَأَتُکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّکَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَکَ بِخَيْرٍ أَوْ قَالَ بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَقَالَ بِيَدِهِ
محمد بن ابی عمرمکی، ثقفی، ایوب سختیانی، عمرو بن سعید، حمید بن عبدالرحمن حمیری، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تینوں بیٹوں نے اپنے باپ سے روایت نقل کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے تو وہ رو نے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے کس چیز نے رلا دیا تو عرض کیا میں ڈرتا ہو کہ میں اس زمین میں مرجاؤں جہاں سے میں نے ہجرت کی جیسا کہ سعد بن خولہ فوت ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ! سعد کو شفاء دے ۔ سعد نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے پاس بہت کثیر مال و دولت ہے اور میری وارث میری بیٹی ہے کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی دو تہائی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی آدھے کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی ایک تہائی کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تہائی کی اور تہائی بہت ہے اور تیرے اپنے مال سے صدقہ کرنا بھی صدقہ ہے اور تیرا اہل و عیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے اور یہ کہ تو اپنے اہل و عیال کو خوشحالی میں چھوڑے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو انہیں اس حال میں چھوڑے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کہ یہ ارشاد فرمایا ۔
Humaid b. 'Abd al-Rahman al-Himyari reported from three of the sons of Sa'd all of whom reported from their father that Allah's Apostle (may peace be upon him) visited Sa'd as he was ill in Mecca. He (Sa'd) wept. He (the Holy Prophet) said: What makes you weep? He said: I am afraid I may die in the land from where I migrated as Sa'd b. Khaula had died. Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: O Allah, grant health to Sa'd. O Allah, grant health to Sa'd. He repeated it three times. He (Sa'd) said: Allah's Messenger, I own a large property and I have only one daughter as my inheritor. Should I not will away the whole of my property? He (the Holy Prophet) said: No. He said: (Should I not will away, ) two-thirds of the property? he (the Holy Prophet) said: No. He (Sa'd) (again) said: (Should I not will away) half (of my property)? He said: No. He (Sa'd) said: Then one-third? Thereupon he (the Holy Prophet) said: (Yes), one-third, and one-third is quite substantial. And what you spend as charity from your property is Sadaqa and flour spending on your family is also Sadaqa, and what your wife eats from your property is also Sadaqa, and that you leave your heirs well off (or he said: prosperous) is better than to leave them (poor and) begging from people. He (the Holy Prophet) pointed this with his hands.