تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
راوی: قاسم بن زکریا , حسین بن علی , زائدہ , عبدالملک بن عمیر , مصعب بن سعد , سعد
و حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا فَقُلْتُ أَبِالثُّلُثِ فَقَالَ نَعَمْ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ
قاسم بن زکریا، حسین بن علی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا میں اپنے پورے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ میں نے آدھے کے لئے عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا کیا تہائی کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اور تہائی کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اور تہائی بہت ہے۔
Ibn Sa'd reported his father as saying: Allah's Apostle (may peace be upon him) visited me during my illness. I said: I am willing away the whole of my property. He said: No. I said: Then half? He said: No. I said: Should I will away one-third? He said: Yes, and even one-third is enough.