اس بات کے بیان میں کہ عاشورہ کے روزہ کس دن رکھا جائے؟
راوی: حسن بن علی حلوانی , ابن ابی مریم , یحیی بن ایوب , اسماعیل بن امیہ , ابن عباس
و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِيفٍ الْمُرِّيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُا حِينَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَائَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ صُمْنَا الْيَوْمَ التَّاسِعَ قَالَ فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّی تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حسن بن علی حلوانی، ابن ابی مریم، یحیی بن ایوب، اسماعیل بن امیہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس کے روزے کا حکم فرمایا تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس دن تو یہودی اور نصاری تعظیم کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب آئندہ سال آئے گا تو ہم نویں تاریخ کا بھی روزہ رکھیں گے راوی نے کہا کہ ابھی آئندہ سال نہیں آیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے۔
Ibn 'Abbas reported that when the Messenger of Allah (may peace be upon him) fasted on the day of 'Ashura and commanded that it should he observed as a fast, they (his Companions) said to him: Messenger of Allah, it is a day which the Jews and Christians hold in high esteem. Thereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: When the next year comes, God willing, we would observe fast on the 9th But the Messenger of Allah (may peace be upon him) died before the advent of the next year.