شفعہ استحقاق کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن عبداللہ بن نمیر , اسحاق بن ابراہیم , عبداللہ بن ادریس , ابن جریج , ابی زبیر , جابر
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي کُلِّ شِرْکَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّی يُؤْذِنَ شَرِيکَهُ فَإِنْ شَائَ أَخَذَ وَإِنْ شَائَ تَرَکَ فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر مشترک زمین یا باغ میں جس کی تقسیم نہ کی گئی ہو شفعہ کا فیصلہ کیا کہ اس کے لئے اس کا بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ اپنے شریک سے اجازت لے لے اگر وہ چاہے تو لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے اگر اس نے اپنے شریک کی اجازت کے بغیر اسے فروخت کردیا تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔
Jabir bin 'Abdullah (Allah be pleased with them) said that the Messenger of Allah (may peace be upon him) decreed pre-emption in every joint ownership and not divided-the one-it may be a dwelling or a garden. It is not lawful for him (for the partner) to sell that until his partner gives his consent. He (the partner) is entitled to buy it when he desires and he can abandon it if he so likes. And if he (the one partner) sells it without getting the consent of the (other partner), he has the greatest right to it.