جا نور کو قرض کے طور پر لینے کا جواز اور بدلے میں اس سے بہتر دینے کے استحباب کے بیان میں
راوی: ابوطاہر , احمد بن عمرو بن سرح , ابن وہب , مالک بن انس , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ابورافع
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَکْرًا فَقَدِمَتْ عَلَيْهِ إِبِلٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَأَمَرَ أَبَا رَافِعٍ أَنْ يَقْضِيَ الرَّجُلَ بَکْرَهُ فَرَجَعَ إِلَيْهِ أَبُو رَافِعٍ فَقَالَ لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا خِيَارًا رَبَاعِيًا فَقَالَ أَعْطِهِ إِيَّاهُ إِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَائً
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، مالک بن انس، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابورافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی سے جوان اونٹ بطور قرض لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابورافع کو حکم دیا کہ اس آدمی کا قرض اس کو واپس کردیں ابورافع نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا کہ میں ان اونٹوں جیسا اونٹ نہیں پاتا بلکہ اس سے بہتر ساتویں سال کے اونٹ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے یہی دے دو لوگوں میں سے بہترین وہ ہیں جو ان سے قرض کو اچھی طرح ادا کرنے والے ہوں۔
Abu Rafi' reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) took from a man as a loan a young camel (below six years). Then the camels of Sadaqa were brought to him. He ordered Abu Rafi' to return to that person the young camel (as a return of the loan). Abu Rafi' returned to him and said: I did not find among them but better camels above the age of six. He (the Holy Propet) said: Give that to him for the best men are those who are best in paying off the debt.