اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں
راوی: ابوربیع عتکی , حماد , ایوب , ابی زبیر , جابر
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا أَتَی عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْيَا بَعِيرِي قَالَ فَنَخَسَهُ فَوَثَبَ فَکُنْتُ بَعْدَ ذَلِکَ أَحْبِسُ خِطَامَهُ لِأَسْمَعَ حَدِيثَهُ فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ مِنْهُ بِخَمْسِ أَوَاقٍ قَالَ قُلْتُ عَلَی أَنَّ لِي ظَهْرَهُ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ وَلَکَ ظَهْرُهُ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِهِ فَزَادَنِي وُقِيَّةً ثُمَّ وَهَبَهُ لِي
ابوربیع عتکی، حماد، ایوب، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرا اونٹ تھک چکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ایک ٹھونکا دیا تو وہ کودنے لگا اور میں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات سننے کے لئے اس کی لگام کھینچتا تھا لیکن میں اس پر قادر نہ ہو سکا آخر کار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے آملے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو مجھے فروخت کر دو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ اونٹ پانچ اوقیہ پر بیچ دیا اور عرض کی کہ مدینہ تک اس کی سواری میرے لئے ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی سواری مدینہ تک تیرے لئے ہے جب میں مدینہ آیا تو میں نے اس اونٹ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اوقیہ مجھے زیادہ دیا پھر وہ اونٹ بھی مجھے ہبہ کر دیا۔
Jabir (Allah be pleased with him) reported: My camel had grown tired as Allah's Messenger (may peace be upon him) came to me. He goaded it and it began to jump. After that I tried to restrain its rein so that I could listen to his (Prophet's) words, but I could not do that. Allah's Apostle (may peace be upon him) met me and said: Sell it to me, and I sold it for five 'uqiyas. I said: On the condition that I may use it as a ride (for going back) to Medina. He (the Holy Prophet) said: Well, you may use it as a ride up till Medina. When I came to Medina I handed over that to him and he made an addition of an uqiya (to that amount which had been agreed upon) and then presented that (camel) to me.