صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ کھیتی باڑی کا بیان ۔ حدیث 1605

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , زکریا , عامر , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ عَامِرٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ کَانَ يَسِيرُ عَلَی جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا فَأَرَادَ أَنْ يُسَيِّبَهُ قَالَ فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا لِي وَضَرَبَهُ فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ قَالَ بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ قُلْتُ لَا ثُمَّ قَالَ بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ وَاسْتَثْنَيْتُ عَلَيْهِ حُمْلَانَهُ إِلَی أَهْلِي فَلَمَّا بَلَغْتُ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ فَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَقَالَ أَتُرَانِي مَاکَسْتُکَ لِآخُذَ جَمَلَکَ خُذْ جَمَلَکَ وَدَرَاهِمَکَ فَهُوَ لَکَ

محمد بن عبداللہ بن نمیر، زکریا، عامر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے ایک اونٹ پر سفر کر رہے تھے وہ چلتے چلتے تھک گیا انہوں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ کیا کہتے ہیں مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے دعا کی اور اونٹ کو مارا تو وہ ایسے چلنے لگا کہ اس جیسا کبھی نہ چلا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے مجھے ایک اوقیہ پر بیچ دو میں نے کہا نہیں پھر فرمایا اس کو مجھے فروخت کر دو تو میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک اوقیہ پر فروخت کردیا اور اس پر سوار ہو کر اپنے اہل وعیال تک جانے کا استثناء کیا جب میں پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وہ اونٹ لے کر حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت نقد ادا کر دی پھر میں واپس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا کیا تم نے یہ خیال کیا ہے کہ میں نے تم سے کم قیمت لگوائی ہے تاکہ تجھ سے تیرا اونٹ لے لوں اپنا اونٹ بھی لے جا اور دراہم بھی تیرے ہیں۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that he was travelling on his camel which had grown jaded, and he decided to let it off. When Allah's Apostle (may peace be upon him) met him and prayed for him and struck it, so it trotted as it had never trotted before. He said: Sell it to me for an 'uqaya. I said: No. He again said: Sell it to me. So I sold it to him for an 'uqaya, but made the stipulation that I should be allowed to ride back to my family. Then when I came to (my place) I took the camel to him and he paid me its price in ready money. I then went back and he sent: (someone) behind me (and as I came) he said: Do you see that I asked you to reduce price for buying your camel. Take your camel and your coins; these are yours.

یہ حدیث شیئر کریں