صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ کھیتی باڑی کا بیان ۔ حدیث 1601

حلال کو اختیار کرنے اور شبہات کو چھوڑ دینے کے بیان میں

راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی , زکریا , شعبی , نعمان بن بشیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَأَهْوَی النُّعْمَانُ بِإِصْبَعَيْهِ إِلَی أُذُنَيْهِ إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ کَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَی الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ کَالرَّاعِي يَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ أَلَا وَإِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمًی أَلَا وَإِنَّ حِمَی اللَّهِ مَحَارِمُهُ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ کُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ

محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی، زکریا، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اور حضرت نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہات ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے پس جو شبہ میں ڈالنے والی چیز سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ کرلیا اور جو شبہ ڈالنے والی چیزوں میں پڑ گیا تو وہ حرام میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو کسی دوسرے کی چراگاہ کے ارد گرد چراتا ہے، تو قریب ہے کہ جانور اس چراگاہ میں سے بھی چر لیں خبردار رہو ہر بادشاہ کے لئے چراگاہ کی حد ہوتی ہے اور اللہ کی چراگاہ کی حد اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں آگاہ رہو جسم میں ایک لوتھڑا ہے جب وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جب وہ بگڑ کیا تو سارا ہی بدن بگڑ کیا آگاہ رہو کہ وہ دل ہے۔

Nu'man b. Bashir (Allah be pleased with him) reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon himn) as having said this (and Nu'man) pointed towards his ears with his fingers): What is lawful is evident and what is unlawful is evident, and in between them are the things doubtful which many people do not know. So he who guards against doubtful things keeps his religion and honour blameless, and he who indulges in doubtful things indulges in fact in unlawful things, just as a shepherd who pastures his animals round a preserve will soon pasture them in it. Beware, every king has a preserve, and the things God his declaced unlawful are His preserves. Beware, in the body there is a piece of flesh; if it is sound, the whole body is sound and if it is corrupt the whole body is corrupt, and hearken it is the heart.

یہ حدیث شیئر کریں