پچھنے لگانے کی اجرت کے حلال ہونے کے بیان میں ۔
راوی: اسحاق بن ابراہیم , عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , عاصم , شعبی , ابن عباس
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَجَمَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ لِبَنِي بَيَاضَةَ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْرَهُ وَکَلَّمَ سَيِّدَهُ فَخَفَّفَ عَنْهُ مِنْ ضَرِيبَتِهِ وَلَوْ کَانَ سُحْتًا لَمْ يُعْطِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، عاصم، شعبی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ بنی بیاضہ کے ایک غلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پچھنے لگائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اس کی مزدوری دی اور اس کے مالک سے سفارش کی تو اس نے اس کا خراج کم کردیا اگر پچھنے لگانے کی کمائی حرام ہوتی تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اجرت نہ دیتے۔
Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported: The slave of Banu Bayada cupped Allah's Apostle (may peace be upon him) and he gave him his wages, and talked to his master and he reduced the charges, and if this earning was unlawful Allah's Apostle (may peace be upon him) would not have given it.