صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1417

بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں

راوی: اسحاق بن ابراہیم حنظلی , مخلد بن یزید جزری , ابن جریج , عطاء , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْجَزَرِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّی تُطْعِمَ وَلَا تُبَاعُ إِلَّا بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ إِلَّا الْعَرَايَا قَالَ عَطَائٌ فَسَّرَ لَنَا جَابِرٌ قَالَ أَمَّا الْمُخَابَرَةُ فَالْأَرْضُ الْبَيْضَائُ يَدْفَعُهَا الرَّجُلُ إِلَی الرَّجُلِ فَيُنْفِقُ فِيهَا ثُمَّ يَأْخُذُ مِنْ الثَّمَرِ وَزَعَمَ أَنَّ الْمُزَابَنَةَ بَيْعُ الرُّطَبِ فِي النَّخْلِ بِالتَّمْرِ کَيْلًا وَالْمُحَاقَلَةُ فِي الزَّرْعِ عَلَی نَحْوِ ذَلِکَ يَبِيعُ الزَّرْعَ الْقَائِمَ بِالْحَبِّ کَيْلًا

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، مخلد بن یزید جزری، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مخابرہ اور محاقلہ اور مزابنہ اور پھلوں کی بیع سے یہاں تک کہ وہ کھائے جائیں منع فرمایا اور پھلوں کو دینار اور درہم کے علاوہ میں فروخت نہ کیا جائے سوائے عرایا کے عطاء کہتے ہیں کہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے لئے اس کی وضاحت کی کہ مخابرہ یہ ہے کہ بنجر زمین ایک آدمی دوسرے آدمی کو دے وہ اس میں خرچ کرے اور قابل کاشت بنائے پھر یہ اس کے پھل میں سے حصہ لے مزابنہ یہ ہے کہ کھجور میں تر کھجور کی بیع خشک کھجور کے ساتھ وزن کر کے ہو اور محاقلہ کھیتی میں اس طرح ہے کہ کھڑی فصل کو وزن شدہ اناج کے ساتھ بیچنا۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) forbade Mukhabara and Muhaqala, and Muzabana, and the sale of the fruit until it is fit for eating, and its sale but with dirham and dinar. Exception is made in case of 'araya. Ata' said: Jabir explained (these terms) for us. As for Mukhabara it is this that a wasteland is given by a person to another and he makes an investment in it and then gets a share in the produce. According to him (Jabir), Muzabana is the sell of fresh dates on the tree for dry dates with a measure, and Muhaqala in agriculture implies that one should sell the standing crop for grains with a measure.

یہ حدیث شیئر کریں