لعان کا بیان
راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , ابوبکر بن ابی شیبہ , سعید بن جبیر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمْرَةِ مُصْعَبٍ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَمَضَيْتُ إِلَی مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ بِمَکَّةَ فَقُلْتُ لِلْغُلَامِ اسْتَأْذِنْ لِي قَالَ إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ صَوْتِي قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ادْخُلْ فَوَاللَّهِ مَا جَائَ بِکَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا حَاجَةٌ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةً مُتَوَسِّدٌ وِسَادَةً حَشْوُهَا لِيفٌ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِکَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أَنْ لَوْ وَجَدَ أَحَدُنَا امْرَأَتَهُ عَلَی فَاحِشَةٍ کَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَکَلَّمَ تَکَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ قَالَ فَسَکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُکَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَائِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَکَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ قَالَ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا کَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ دَعَاهَا فَوَعَظَهَا وَذَکَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ قَالَتْ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَکَاذِبٌ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّی بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْکَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوبکر بن ابی شیبہ، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نہیں جانتا تھا کہ میں کیا کہوں چنانچہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر مکہ گیا میں نے غلام سے کہا میرے لئے اجازت لو حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے کہنے کی آواز سن لی اور فرمانے لگے کہ ابن جبیر ہو میں نے کہا جی ہاں فرمانے لگے اندر آجاؤ اللہ کی قسم تم بغیر کسی ضروری کام کے اس وقت نہیں آئے ہو گے حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں اندر داخل ہوا تو انہوں نے ایک کمبل بچھایا ہوا تھا اور تکیہ سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے وہ تکیہ کہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی میں نے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن کیا لعان کرنے والے دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ! ہاں کیونکہ سب سے پہلے جس نے اس بارے میں پوچھا وہ فلاں بن فلاں تھا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کو فحش کام زنا کرتا ہوا پائے تو وہ کیا کرے اگر وہ کسی سے بات کرے تو یہ بہت بڑی بات کہے گا اور اگر خاموش رہے تو اس جیسی بات پر کیسے خاموش رہا جا سکتا ہے راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا اس کے بعد وہ آدمی پھر آیا اور اس نے عرض کیا کہ جس مسئلہ کے بارے میں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا اب میں خود مبتلا ہوگیا ہوں پھر اللہ تعالیٰ نے سورت النور میں (وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ) آیات نازل فرمائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان آیات کو اس پر تلاوت فرمایا اور اسے نصیحت فرمائی اور اسے سمجھایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے اس آدمی نے کہا نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں نے اس عورت پر جھوٹ نہیں بولا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلایا اور وعظ و نصیحت فرمائی اور اسے خبر دی کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے۔ اس عورت نے کہا نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے یہ آدمی جھوٹا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی سے آغاز فرمایا اور اس نے چار مرتبہ گواہی دی اور کہا اللہ کی قسم میں سچا ہوں اور پانچویں مرتبہ اس نے کہا کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے تو اس عورت نے چار مرتبہ گواہی دی کہ یہ آدمی جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ اس عورت نے کہا کہ اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر یہ آدمی سچا ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان مستقل جدائی ڈال دی۔
Sa'id b Jubair reported: I was asked about the invokers of curses during the reign of Mus'ab b. Zubair whether they could separate (themselves by this process). He said: I did not understand what to say. So I went to the house of Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) in Mecca. I said to his servant: Seek permission for me. He said that he (Ibn 'Umar) had been taking rest. He (Ibn 'Umar) heard my voice. and said: Are you Ibn Jubair? I said: Yes. He said: Come in. By Allah, it must be some great need which has brought you here at this hour. So I got in and found him lying on a blanket reclining against a pillow stuffed with fibres of date-palm. I said: O Abu'Abd al-Rahman, should there be separation between the invokers of curses? He said: Hallowed be Allah, yes. The first one who asked about it was so and so. he said: Messenger of Allah, tell me if one of us finds his wife committing adultery: what should he do? If he talks, that is something great, and if he keeps quiet that is also (something great) (which he cannot afford to do). Allah's Prophet (may peace be upon him) kept quiet for some time. After some time he (that very person) came to him (Allah's Messenger) and said: I have been involved in that very cage about which I had asked you. Allah the Exalted and Majestic then revealed (these) verses of Surah Nur: "Those who accuse their wives" (verse 6), and he (the Holy Prophet) recited them to him and admonished him, and exhorted him and informed him that the torment of the world is less painful than the torment of the Hereafter. He said: No, by Him Who sent you with Truth, I did not tell a lie against her. He (the Holy Prophet) then called her (the wife of that person who had accused her) and admonished her, and exhorted her, and informed her that the torment of this world is less painful than the torment of the Hereafter. She said: No, by Him Who sent thee with Truth, he is a liar. (It was) the man who started the swearing of oath and he swore in the name of Allah four times that he was among the truthful, and at the fifth turn he said: Let there be curse of Allah upon him if he were among the liars. Then the woman was called and she swore four times in the name of Allah that he (her husband) was among the liars, and at the fifth time (she said): Let there be curse upon her if he were among the truthful. He (the Holy Prophet) then effected separation between the two. A hadith like this is narrated by Ibn Numair with a slight variation of words.