رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
راوی: عمرو ناقد , اسماعیل بن ابراہیم , جریری , ابی نضرة , ابوسعید خدری
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَلَا يَجِدُ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَإِنَّ ذَلِکَ حَسَنٌ وَيَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ فَإِنَّ ذَلِکَ حَسَنٌ
عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، جریری، ابی نضرة، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رمضان میں ایک غزوہ میں تھے تو ہم میں سے کوئی روزہ دار ہوتا اور کوئی افطار (روزہ نہ رکھنے والا) ہوتا تو نہ تو روزہ دار افطار کرنے والے پر تنقید کرتا وہ یہ سمجھتے تھے اور نہ ہی افطار کرنے والا روزہ رکهنے والے پر تنقیدکرتا۔ وہ یہ سمجهتے کہ اگر کوئی طاقت رکھتا ہے تو روزہ رکھ لے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے اور وہ یہ بھی سمجھتے اگر کوئی ضعف پاتا ہے تو وہ افطار کرلے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے۔
Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) reported: We went out on an expedition with the Messenger of Allah (may peace be upon him) during Ramadan. Some of us observed the fast and some of us broke it. Neither the observer of the fast had any grudge against one who broke it, nor the breaker of the fast had any grudge against one who had fasted. They knew that he who had strength enough (to bear its rigour) fasted and that was good, and they also found that he who felt weakness (and could not bear the burden) broke it, and that was also good.