صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 1229

جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے اور اس کے علاوہ مطلقہ عورت کی عدت وضع حمل سے پوری ہو جانے کے بیان میں

راوی: ابوطاہر , حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس بن یزید , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ

و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَ حَرْمَلَةُ حَدَّثَنَا و قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَاهُ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَی سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ فِي بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْکَکٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ فَقَالَ لَهَا مَا لِي أَرَاکِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّکِ تَرْجِينَ النِّکَاحَ إِنَّکِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاکِحٍ حَتَّی تَمُرَّ عَلَيْکِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ قَالَتْ سُبَيْعَةُ فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِکَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَلَا أَرَی بَأْسًا أَنْ تَتَزَوَّجَ حِينَ وَضَعَتْ وَإِنْ کَانَتْ فِي دَمِهَا غَيْرَ أَنْ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّی تَطْهُرَ

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ اس کے باپ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کے پاس لکھا اور انہیں حکم دیا کہ وہ سبیعہ بنت حارث کے پاس جائے اور اس سے اس کی مروی حدیث کے بارے میں پوچھے اور اس کے بارے میں پوچھو جو اس کے فتویٰ طلب کرنے کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا تو عمر بن عبداللہ نے عبداللہ بن عتبہ کو لکھا اور اسے اس کی خبر دی کہ سبیعہ نے اسے خبر دی ہے کہ وہ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی جو نبی عامر بن لوئی میں سے تھے اور جنگ بدر میں شریک ہوئے اور ان کی وفات حجۃ الوداع میں ہوگئی اور وہ حاملہ تھی پس اس کی وفات کے تھوڑے ہی دنوں کے بعد وضع حمل ہوگیا پس جب وہ نفاس سے فارغ ہوگئی تو اس نے پیغام نکاح دینے والوں کے لئے بناؤ سنگار کیا تو بنو عبداللہ میں سے ایک آدمی ابوالسنابل بن بعکک اس کے پاس آیا تو اس نے کہا مجھے کیا ہے کہ میں تجھے بناؤ سنگار کئے ہوئے دیکھتا ہوں شاید کہ تو نکاح کی امید رکھتی ہے اللہ کی قسم تو اس وقت تک نکاح نہیں کر سکتی جب تک تجھ پر چار ماہ دس دن نہ گزر جائیں جب اس نے مجھے یہ کہا تو میں نے اپنے کپڑے اپنے اوپر لپیٹے اور شام کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فتویٰ دیا کہ وضع حمل ہوتے ہی آزاد ہو چکی ہوں اور مجھے نکاح کا حکم دیا اگر میں چاہوں ابن شہاب نے کہا کہ میں وضع حمل ہوتے ہی عورت کے نکاح میں کوئی حرج نہیں خیال کرتا اگرچہ وہ خون نفاس میں مبتلا ہو لیکن جب تک خون نفاس سے پاک نہ ہو جائے شوہر اس سے صحبت نہیں کر سکتا۔

'Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba (b. Mas'ud) reported that his father wrote to Umar b. 'Abdullah b al Arqam al-Zuhri that he would go to Subai'ah bint al-Hirith al-Aslamiyya (Allah be pleased with her) and ask her about a verdict from him which Allah's Messenger (may peace be upon him) gave her when she had asked that from him (in regard to the termination of 'Idda at the birth of a child) 'Umar b. Abdullah wrote to 'Abdullah b. 'Utba informing him that Subai'ah had told him that she had been married to Sa'd b. Khaula and he belonged to the tribe of Amir b. Lu'ayy, and was one of those who participated in the Battle of Badr, and he died in the Farewell Pilgrimage and she had been in the family way at that time. And much time had not elapsed that she gave birth to a child after his death and when she was free from the effects of childbirth she embellished herself for those who had to give proposals of marriage. Abd al-Sunabil b. Ba'kak (from Banu 'Abd al-Dar) came to her and said: What is this that I see you embellished; perhaps you are inclined to marry, By Allah, you cannot marry unless four months and ten days (of 'Idda are passed). When he said that, I dressed myself, and as it was evening I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and asked him about it, and he gave me a religious verdict that I was allowed to marry when I had given birth to a child and asked me to marry if I so liked. Ibn Shihab said: I do not find any harm fur her in marrying when she has given birth to a child even when she is bleeding (after the birth of the child) except that her husband should not go near her until she is purified.

یہ حدیث شیئر کریں