صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 1204

مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , مالک , عبداللہ ابن یزید مولی اسود بن سفیان , ابی سلمہ بن عبدالرحمان , فاطمہ بنت قیس

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَی الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَکِيلُهُ بِشَعِيرٍ فَسَخِطَتْهُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا لَکِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْئٍ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَيْسَ لَکِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيکٍ ثُمَّ قَالَ تِلْکِ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَی تَضَعِينَ ثِيَابَکِ فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَکَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوکٌ لَا مَالَ لَهُ انْکِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَکَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ انْکِحِي أُسَامَةَ فَنَکَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ

یحیی بن یحیی، مالک، عبداللہ ابن یزید مولیٰ اسود بن سفیان، ابی سلمہ بن عبدالرحمن ، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ابوعمر بن حفص نے اسے طلاق بائن دی اور وہ غائب تھے تو اس (ابوعمر) نے اپنے وکیل کو جَو دے کے اس کی طرف بھیجا وہ اس سے ناراض ہوئی اس نے کہا اللہ کی قسم ہمارے اوپر تیری کوئی چیز لازم نہیں ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس پر تیرا نفقہ لازم نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں اپنی عدت پوری کرے پھر فرمایا وہ ایسی عورت ہے جہاں ہمارے صحابہ اکثر جمع ہوتے رہتے ہیں تو ابن ام مکتوم (اپنے چچا کے بیٹے) کے پاس عدت پوری کر کیونکہ وہ نابینا آدمی ہیں وہاں تم اپنے کپڑوں کو اتار سکتی ہو جب تیری عدت پوری ہو جائے تو مجھے خبر دینا کہتی ہیں جب میں نے عدت پوری کرلی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع دی کہ معاویہ بن ابوسفیان اور ابوجہم نے مجھے پیغام نکاح دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابا جہم اپنی لاٹھی کو کندھے سے نہیں اتارتا یعنی سخت مفلس آدمی ہے کہ اس کے پاس مال نہیں اس لئے تو اسامہ بن زید سے نکاح کر لے میں نے اسے ناپسند کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسامہ سے نکاح کر میں نے اس سے نکاح کیا تو اللہ نے اس میں ایسی خیر وخوبی عطا کی کہ مجھ پر رشک کیا جانے لگا۔

Fatima bint Qais reported that Abu 'Amr b. Hafs divorced her absolutely when he was away from home, and he sent his agent to her with some barley. She was displeased with him and when he said: I swear by Allah that you have no claim on us. she went to Allah's Messenger (may peace be upon him) and mentioned that to him. He said: There is no maintenance due to you from him, and he commanded her to spend the 'Idda in the house of Umm Sharik, but then said: That is a woman whom my companions visit. So better spend this period in the house of Ibn Umm Maktum, for he is a blind man and you can put off your garments. And when the 'Idda is over, inform me. She said: When my period of 'Idda was over, I mentioned to him that Mu'awiya b. Abu Sufyan and Jahm had sent proposal of marriage to me, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: As for Abu Jahm, he does not put down his staff from his shoulder, and as for Mu'awiya, he is a poor man having no property; marry Usama b. Zaid. I objected to him, but he again said: Marry Usama; so I married him. Allah blessed there in and I was envied (by others).

یہ حدیث شیئر کریں