اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو
راوی: زہیر بن حرب , روح بن عبادہ , زکریا بن ابی اسحاق , ابوزبیر , جابر بن عبداللہ
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ قَالَ فَأُذِنَ لِأَبِي بَکْرٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَوَجَدَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَاجِمًا سَاکِتًا قَالَ فَقَالَ لَأَقُولَنَّ شَيْئًا أُضْحِکُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ خَارِجَةَ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَوَجَأْتُ عُنُقَهَا فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ هُنَّ حَوْلِي کَمَا تَرَی يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ إِلَی عَائِشَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا فَقَامَ عُمَرُ إِلَی حَفْصَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا کِلَاهُمَا يَقُولُ تَسْأَلْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ فَقُلْنَ وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَبَدًا لَيْسَ عِنْدَهُ ثُمَّ اعْتَزَلَهُنَّ شَهْرًا أَوْ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتَّی بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا قَالَ فَبَدَأَ بِعَائِشَةَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَعْرِضَ عَلَيْکِ أَمْرًا أُحِبُّ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّی تَسْتَشِيرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَلَا عَلَيْهَا الْآيَةَ قَالَتْ أَفِيکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَشِيرُ أَبَوَيَّ بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَأَسْأَلُکَ أَنْ لَا تُخْبِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِکَ بِالَّذِي قُلْتُ قَالَ لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا وَلَکِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا
زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، زکریا بن ابی اسحاق، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہونے کے لئے اجازت مانگی تو صحابہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے پایا ان میں سے کسی کو اجازت نہ دی گئی ابوبکر کو اجازت دی گئی تو وہ داخل ہو گئے پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اجازت مانگی تو انہیں بھی اجازت دے دی گئی تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیٹھے ہوئے پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارد گرد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج غمگین اور خاموش بیٹھی تھیں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں ضرور کسی بات کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنساؤں گا تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خارجہ کی بیٹی کو دیکھتے جو کہ ان کی بیوی ہیں اس نے مجھ سے نفقہ مانگا تو میں اس کا گلا دبانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے فرمایا یہ میرے ارد گرد ہیں جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ مانگتی ہیں پس ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا گلا دبانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور عمر حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا گلا دبانے کے لئے اٹھے اور یہ دونوں ان سے کہہ رہے تھے کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا سوال کرتی ہو جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نہیں انہوں نے کہا اللہ کی قسم! ہم کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی ایسی چیز نہیں مانگیں گی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نہ ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے ایک ماہ یا انیتس دن علیحدہ رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا 28 وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا) 33۔ الاحزاب : 28) پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شروع فرمایا اور فرمایا اے عائشہ میں ارادہ رکھتا ہوں کہ تیرے سامنے ایک معاملہ پیش کروں یہاں تک کہا اپنے والدین سے مشورہ کر لے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ کیا معاملہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں بلکہ میں اللہ اور اللہ کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی دوسری ازواج سے اس کا ذکر نہ فرمائیں جو میں نے کہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ان میں سے مجھ سے پوچھے گی تو میں اسے خبر دے دوں گا کیونکہ اللہ نے مجھے مشکلات میں ڈالنے والا اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے معلم اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: Abu Bakr (Allah be pleased with him) came and sought permission to see Allah's Messenger (may peace be upon him). He found people sitting at his door and none amongst them had been granted permission, but it was granted to Abu Bakr and he went in. Then came 'Umar and he sought permission and it was granted to him, and he found Allah's Apostle (may peace be upon him) sitting sad and silent with his wives around him. He (Hadrat 'Umar) said: I would say something which would make the Holy Prophet (may peace be upon him) laugh, so he said: Messenger of Allah, I wish you had seen (the treatment meted out to) the daughter of Khadija when you asked me some money, and I got up and slapped her on her neck. Allah's Messenger (mav peace be upon him) laughed and said: They are around me as you see, asking for extra money. Abu Bakr (Allah be pleased with him) then got up went to 'A'isha (Allah be pleased with her) and slapped her on the neck, and 'Umar stood up before Hafsa and slapped her saying: You ask Allah's Messenger (may peace be upon him) which he does not possess. They said: By Allah, we do not ask Allah's Messenger (may peace be upon him) for anything he does not possess. Then he withdrew from them for a month or for twenty-nine days. Then this verse was revealed to him:" Prophet: Say to thy wives… for a mighty reward" (xxxiii. 28). He then went first to 'A'isha (Allah be pleased with her) and said: I want to propound something to you, 'A'isha, but wish no hasty reply before you consult your parents. She said: Messenger of Allah, what is that? He (the Holy Prophet) recited to her the verse, whereupon she said: Is it about you that I should consult my parents, Messenger of Allah? Nay, I choose Allah, His Messenger, and the Last Abode; but I ask you not to tell any of your wives what I have said He replied: Not one of them will ask me without my informing her. God did not send me to be harsh, or cause harm, but He has sent me to teach and make things easy.