اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی
راوی: ابوکریب , محمد بن العلاء , ہارون بن عبداللہ , ابواسامہ , ہشام , عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَائَ وَالْعَسَلَ فَکَانَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ دَارَ عَلَی نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ فَدَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَکْثَرَ مِمَّا کَانَ يَحْتَبِسُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ فَقِيلَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُکَّةً مِنْ عَسَلٍ فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسَوْدَةَ وَقُلْتُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْکِ فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْکِ فَقُولِي لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَکِ لَا فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَکِ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ وَسَأَقُولُ ذَلِکِ لَهُ وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی سَوْدَةَ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ کِدْتُ أَنْ أُبَادِئَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي وَإِنَّهُ لَعَلَی الْبَابِ فَرَقًا مِنْکِ فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ لَا قَالَتْ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ قَالَ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ قَالَتْ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَی صَفِيَّةَ فَقَالَتْ بِمِثْلِ ذَلِکَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَسْقِيکَ مِنْهُ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي بِهِ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ قَالَتْ قُلْتُ لَهَا اسْکُتِي قَالَ أَبُو إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ بِهَذَا سَوَائً
ابوکریب، محمد بن العلاء، ہارون بن عبداللہ، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میٹھی چیز پسند کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب عصر کی نماز ادا کر لیتے تو اپنی ازواج کے پاس چکر لگاتے اور ان کے پاس تشریف لایا کرتے ایک دن حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادہ دیر تک ان کے پاس ٹھہرے رہے میں نے اس بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات میں سے ایک بیوی کے پاس اس کی قوم نے شہد کی ایک کپی ہدیہ بھیجی تھی جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پلایا ہے میں نے کہا اللہ کی قسم! میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حیلہ کروں گی اور میں نے اس کا سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ذکر کیا اور میں نے کہا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے پاس تشریف لائیں اور تمہارے قریب ہوں تو تم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہنا اے اللہ کے رسول کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغافیر کھایا ہے پس اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تجھ سے کہیں کہ نہیں تو تم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہنا یہ بدبو کیسی ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے آپ سے بدبو آنا سخت ناپسند تھا، پس اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تجھے یہ کہیں کہ مجھے حفصہ (رضی اللہ عنہا) نے شہد کا شربت پلایا ہے تو تم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ کہو کہ شہد کی مکھی نے عرفط درخت کا رس چوسا ہے اسی درخت سے مغافیر بنتی ہے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہی کہوں گی اور تم بھی اے صفیہ یہی کہنا پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سودہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس آئے فرماتی ہیں کہ سودہ نے کہا اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں تحقیق ارادہ کیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہی بات کہوں جو تم نے مجھے کہی تھی اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دروازہ پر ہی ہوں تجھ سے ڈرتے ہوئے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قریب تشریف لائے تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغافیر کھایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں انہوں نے عرض کیا یہ بدبو کیسی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے انہوں نے کہا کہ شہد کی مکھیوں نے عرفط کے درخت سے رس لیا ہوگا پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفیہ کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح کہا جب حفصہ کے ہاں تشریف لائے تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول کیا صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس شہد سے پلاؤں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کی ضرورت وحاجت نہیں ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سودہ نے سُبْحَانَ اللَّهِ کہا اللہ کی قسم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہد سے روک دیا ہے میں نے ان سے کہا خاموش رہو آگے ایک اور سند ذکر کی ہے۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) liked sweet (dish) and honey. After saying the afternoon prayer he used to visit his wives going close to them. So he went to Hafsa and stayed with her more than what was his usual stay. I ('A'isha) asked about that. It was said to me: A woman of her family had sent her a small vessel of honey as a gift, and she gave to Allah's Messenger (may peace be upon him) from that a drink. I said: By Allah, we would also contrive a device for him. I mentioned that to Sauda, and said: When he (Allah's Apostle) would visit you and draw close to you, say to him: Allah's Messenger, have you taken maghafir? And he would'say to you: No. Then say to him: What is this odour? And Allah's Messenger (may peace be upon him) felt it very much that unpleasant odour should emit from him. So he would say to you: Hafsa has given me a drink of honey. Then you should say to him: The honey-bees might have sucked 'Urfut, and I would also say the same to him and. Safiyya, you should also say this. So when he (the Holy Prophet) came to Sauda, she said: By Him besides whom there is no god, it was under compulsion that I had decided to state that which you told me when he would be at a little distance at the door. So when Allah's Messenger (may peace be upon him) came near, she said: Messenger of Allah, did you eat Maghafir? He said: No. She (again) said: Then what is this odour? He said: Hafsa gave me honey to drink. She said: The honey-bee might have sucked 'Urfut. When he came to me I told him like this. He then visited Safiyya and she also said to him like this. When he (again) visited Hafsa, she said: Messenger of Allah, should I not give you that (drink)? He said: I do not need that. Sauda said: Hallowed be Allah, by Him we have (contrived) to make that (honey) unlawful for him. I said to her: Keep quiet.