صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 1185

اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی

راوی: محمد بن حاتم , حجاج بن محمد , ابن جریج , عطاء , عبید بن عمر , سیدہ عائشہ

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يُخْبِرُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْکُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا قَالَتْ فَتَوَاطَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ إِلَی قَوْلِهِ إِنْ تَتُوبَا لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا

محمد بن حاتم، حجاج بن محمد، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے پس میں نے اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جب ہم میں سے کسی کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو وہ یہ کہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مغافیر (پیاز کی ایک قسم) کی بو پاتی ہوں کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغافیر کھایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے کسی ایک کے پاس تشریف لے گئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس شہد پیا ہے اور آئندہ ہرگز نہ پیوں گا تو یہ آیت (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ تَبْتَغِيْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَيْمَانِكُمْ وَاللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ وَهُوَ الْعَلِيْمُ الْحَكِيْمُ Ą وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِيُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِه حَدِيْثًا فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِه وَاَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَه وَاَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّاَهَا بِه قَالَتْ مَنْ اَنْ بَاَكَ هٰذَا قَالَ نَبَّاَنِيَ الْعَلِيْمُ الْخَبِيْرُ ) 66۔ التحریم : 1) اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اوپر اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جسے اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے حلال رکھا ہے اور فرمایا یہ دونوں عائشہ وحفصہ اگر توبہ کرلیں تو ان کے دل جھک گئے اور یہ جو فرمایا (وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بات اپنی بعض ازواج سے چپکے سے کہا اس سے مقصود یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں نے شہد پیا ہے۔

'A'isha (Allah be pleased with her) narrated that Allah's Apostle (may peace be upon him) used to spend time with Zainab daughter of Jahsh and drank honey at her house. She ('A'isha further) said: I and Hafsa agreed that one whom Allah's Apostle (may peace be upon him) would visit first should say: I notice that you have an odour of the Maghafir (gum of mimosa). He (the Holy Prophet) visited one of them and she said to him like this, whereupon he said: I have taken honey in the house of Zainab bint Jabsh and I will never do it again. It was at this (that the following verse was revealed): 'Why do you hold to be forbidden what Allah has made lawful for you… (up to). If you both ('A'isha and Hafsa) turn to Allah" up to: "And when the Holy Prophet confided an information to one of his wives" (lxvi. 3). This refers to his saying: But I have taken honey.

یہ حدیث شیئر کریں