رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن مثنی , ابن بشار , محمد بن جعفر , غندر , شعبہ , محمد بن عبدالرحمان , ابن سعد , محمد بن عمرو بن حسن , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَرَأَی رَجُلًا قَدْ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ وَقَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا لَهُ قَالُوا رَجُلٌ صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، غندر، شعبہ، محمد بن عبدالرحمن ، ابن سعد، محمد بن عمرو بن حسن، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کے ارد گرد جمع ہیں اور اس پر سایہ کیا گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس آدمی کو کیا ہوا؟ لوگوں نے عرض کیا یہ ایک آدمی ہے جس نے روزہ رکھا ہوا ہے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ نیکی نہیں کہ تم سفر میں روزہ رکھو۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with both of them) reported that in the course of a journey Allah's Messenger (may peace be upon him) saw a man, people crowding around him and providing him a shade. Upon this he (the Holy Prophet) said: What is the matter with him? They said: He is a person observing fast. Whereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: It is no righteousness that you fast on journey.