صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ رضاعت کا بیان ۔ حدیث 1150

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استحباب کے بیان میں ۔

راوی: محمد بن عبدالاعلی , معتمر , ابونضرة , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا فِي مَسِيرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَی نَاضِحٍ إِنَّمَا هُوَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ قَالَ فَضَرَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نَخَسَهُ أُرَاهُ قَالَ بِشَيْئٍ کَانَ مَعَهُ قَالَ فَجَعَلَ بَعْدَ ذَلِکَ يَتَقَدَّمُ النَّاسَ يُنَازِعُنِي حَتَّی إِنِّي لِأَکُفُّهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَبِيعُنِيهِ بِکَذَا وَکَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَکَ قَالَ قُلْتُ هُوَ لَکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ أَتَبِيعُنِيهِ بِکَذَا وَکَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَکَ قَالَ قُلْتُ هُوَ لَکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ وَقَالَ لِي أَتَزَوَّجْتَ بَعْدَ أَبِيکَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ثَيِّبًا أَمْ بِکْرًا قَالَ قُلْتُ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا تَزَوَّجْتَ بِکْرًا تُضَاحِکُکَ وَتُضَاحِکُهَا وَتُلَاعِبُکَ وَتُلَاعِبُهَا قَالَ أَبُو نَضْرَةَ فَکَانَتْ کَلِمَةً يَقُولُهَا الْمُسْلِمُونَ افْعَلْ کَذَا وَکَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَکَ

محمد بن عبدالاعلی، معتمر، ابونضرة، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اور میں اپنے پانی لانے والے اونٹ پر سوار تھا اور وہ سب لوگوں سے پیچھے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے مارا یا کونچا دیا میرا گمان ہے کہ اپنے پاس موجود کسی چیز سے پس اس کے بعد وہ لوگوں سے آگے بڑھنے لگا اور مجھ سے لڑتا تھا اور میں اسے روکتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اسے مجھے اتنے اتنے دام کے عوض بیچتا ہے؟ اللہ تجھے بخش دے گا، میں نے عرض کیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہے اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اتنی اتنی قیمت کے عوض یہ اونٹ مجھے بیچتا ہے اور اللہ تجھے بخش دے؟ میں نے عرض کیا وہ آپ کا ہے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کیا تو نے اپنے والد کے بعد شادی کی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں بیوہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی وہ تجھے ہنساتی اور تو اسے ہنساتا اور وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھیلتا؟ ابونضرہ نے کہا کہ یہ کلمہ مسلمانوں کا تکیہ کلام ہوگیا ہے کہ تو اس طرح کر اللہ تجھے بخش دے گا۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We were with Allah's Messenger (may peace be upon him) in a journey, and I was riding a camel meant for carrying water and it lagged behind all persons. Allah's Messenger (may peace be upon him) hit it or goaded it (I think) with something he had with him. And after it (it moved so quickly) that it went ahead of all persons and it struggled with me (to move faster than I permitted it) and I had to restrain it. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Do you sell it at such and such (price)? May Allah grant you pardon. I said: Allah's Apostle, it is yours. He (again) said: Do you sell it at such and such (price)? May Allah grant you pardon. ' I said: Allah's Apostle, it is yours. He said to me: Have you married after the death of your father? I said: Yes. He (again) said: With one previously married or a virgin? I said: With one previously married. He said: Why didn't you marry a virgin who might amuse you and you might amuse her, and she might sport with you and you might sport with her? Abu Nadra said: That was the common phrase which the Muslims spoke: "You do such and such (thing) and Allah may grant you pardon."

یہ حدیث شیئر کریں