رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
راوی: ابوکریب , وکیع , سفیان , عبدالکریم , طاؤس , ابن عباس
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَا تَعِبْ عَلَی مَنْ صَامَ وَلَا عَلَی مَنْ أَفْطَرَ قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَأَفْطَرَ
ابوکریب، وکیع، سفیان، عبدالکریم، طاو س، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم برا بھلا نہیں کہتے تھے کہ جو آدمی سفر میں روزہ رکھے اور نہ ہی برا بھلا کہتے ہیں جو آدمی سفر میں روزہ نہ رکھے تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا بھی اور روزہ افطار بھی کیا ہے۔
Ibn Abbas (Allah be pleased with him) reported: Do not condemn one who observes fast, or one who does not observe (in a journey), for the Messenger of Allah (may peace be upon him) observed fast in a journey or he did not observe it (too).