صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ رضاعت کا بیان ۔ حدیث 1149

کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استحباب کے بیان میں ۔

راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب ابن عبدالمجید ثقفی , عبیداللہ , وہب بن کیسان , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيَّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي فَأَتَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا جَابِرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا شَأْنُکَ قُلْتُ أَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ فَنَزَلَ فَحَجَنَهُ بِمِحْجَنِهِ ثُمَّ قَالَ ارْکَبْ فَرَکِبْتُ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَکُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَزَوَّجْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا فَقُلْتُ بَلْ ثَيِّبٌ قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ قَالَ أَمَا إِنَّکَ قَادِمٌ فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْکَيْسَ الْکَيْسَ ثُمَّ قَالَ أَتَبِيعُ جَمَلَکَ قُلْتُ نَعَمْ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ فَوَجَدْتُهُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ الْآنَ حِينَ قَدِمْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَدَعْ جَمَلَکَ وَادْخُلْ فَصَلِّ رَکْعَتَيْنِ قَالَ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لِي أُوقِيَّةً فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَلَمَّا وَلَّيْتُ قَالَ ادْعُ لِي جَابِرًا فَدُعِيتُ فَقُلْتُ الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ فَقَالَ خُذْ جَمَلَکَ وَلَکَ ثَمَنُهُ

محمد بن مثنی، عبدالوہاب ابن عبدالمجید ثقفی، عبیداللہ، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلا اور میرے اونٹ نے مجھے پیچھے کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور مجھے فرمایا اے جابر! میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کیا میرے اونٹ نے دیر لگائی اور مجھے تھکا دیا پھر فرمایا سوار ہو میں سوار ہوا تو میں نے دیکھا کہ اونٹ اس قدر تیز ہوا کہ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹ سے آگے بڑھ جانے سے روکتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا نہیں بلکہ بیوہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟ میں نے عرض کیا میری بہنیں ہیں میں نے یہ پسند کیا کہ میں ایسی عورت سے شادی کروں جو انہیں اکٹھا رکھے کنگھی کرے اور ان کی نگرانی رکھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم پہنچنے والے ہو جب تم گھر پہنچ جاؤ گے تو پھر جماع ہی جماع ہوگا پھر فرمایا کیا تم اپنا اونٹ فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے وہ اونٹ ایک اوقیہ چاندی کے عوض خرید لیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے اور میں صبح پہنچا میں مسجد کی طرف آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجد کے دروازے پر موجود پایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اب آیا ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنا اونٹ چھوڑ دے مسجد میں داخل ہو اور دو رکعتیں نماز نفل ادا کر کہتے ہیں میں داخل ہوا نماز ادا کی پھر واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ مجھے ایک اوقیہ چاندی تول دے تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے وزن کردیا اور وزن کرنے میں جھکاؤ کے ساتھ تولا کہتے ہیں میں چلا جب میں نے پیٹھ پھیری تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جابر کو میرے پاس بلالاؤ پس مجھے بلایا گیا تو میں نے دل میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا اونٹ مجھے واپس کردیں گے اور کوئی چیز مجھے اس سے زیادہ ناپسند نہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنا اونٹ لے اور اس کی قیمت بھی تیرے لئے ہے۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with him) reported: I went out with Allah's Messenger (may peace be upon him) on an expedition, but my camel delayed me. Allah's Messenger (may peace be upon him) came to me and said to me: Jabir, I said: Yes. Allah's Messenger, (here I am at your beck and call) He said: What is the matter with you? I said: My camel has delayed me and is tired, so I have lagged behind. He (the Holy Prophet) got down and goaded it with a crooked stick and then said: Mount it. So I mounted and (to my great surprise) I saw it (moving so quickly that) I had to restrain it from going ahead of Allah's Messenger (may peace be upon him). He (the Holy Prophet) (in the course of journey said to me): Have you married? I said: Yes. He (again) said: Is it with a virgin or one previously married? I said. With one previously married, whereupon he (again) said: Why not with a young girl with whom you could sport and she could have sported with you? I said: I have sisters, so I preferred to marry a woman who could keep them together (as one family). One who could comb them and look after them. He said: You are about to go (to your house), and there you have the enjoyment (of the wife's company). He again said: Do you want to sell your camel? I said: Yes. So he bought it from me for one u'qiya (of silver), Then Allah's Messenger (may peace be upon him) arrived (at Medina) and I arrived in the evening. I went to the mosque and found him at the door of the mosque, and said: Is it now that you have arrived? I said: Yes, He said: Leave your camel, and enter (the mosque) and offer two rak'ahs. So I entered and offered two rak'ahs of prayer, and then returned. He (the Holy Prophet) then commanded Bilal to weigh out one 'uqiya (of silver) for me. Bilal weighed that out for me (lowering the scale of) balance. So I proceeded and as I turned my back he said: Call Jabir for me . So I was called back, and I said (to myself): He would return me the camel, and nothing was more displeasing to me than this (that after having received the price I should also get the camel). He said: Take your camel and keep its price with you, (also).

یہ حدیث شیئر کریں