رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
راوی: محمد بن رافع , عبدالرزاق , معمر , زہری
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَکَانَ الْفِطْرُ آخِرَ الْأَمْرَيْنِ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ لِثَلَاثَ عَشْرَةَ لَيْلَةً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور زہری نے کہا کہ روزہ افطار کرنا آخری عمل تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل ہی کو اپنایا جاتا ہے زہری نے کہا کہ بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کی تیرہ تاریخ کو مکہ مکرمہ پہنچے۔
It has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters that breaking of fast (in a journey) is the final of the two commands (whether one may fast or one may break it), and it is the last command of the Messenger of Allah (may peace be upon him) which is to be accepted as final. Zuhri said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) marched on Mecca on the morning of 14th of Ramadan (lit. when thirteen nights had passed).