سوتیلی بیٹی اور بیوی کی بہن کی حرمت کے بیان میں
راوی: ابوکریب , محمد بن العلاء , ابواسامہ , ہشام , زینب , بنت ام سلمہ , ام حبیبہ بنت ابی سفیان
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ لَکَ فِي أُخْتِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ فَقَالَ أَفْعَلُ مَاذَا قُلْتُ تَنْکِحُهَا قَالَ أَوَ تُحِبِّينَ ذَلِکِ قُلْتُ لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِکَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي قَالَ فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قُلْتُ فَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّکَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَکُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِکُنَّ وَلَا أَخَوَاتِکُنَّ
ابوکریب، محمد بن العلاء، ابواسامہ، ہشام، زینب، بنت ام سلمہ، حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا میری بہن بنت ابی سفیان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں کیا کروں؟ میں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے نکاح کرلیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس بات کو پسند کرتی ہے؟ میں نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان حائل ہونے والی نہیں ہوں اور میں شرکت خیر میں اپنی بہن کو زیادہ پسند کرتی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درہ بنت ابوسلمہ کو پیغام نکاح دیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ کی بیٹی کو؟ میں نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر وہ میری گود میں میری ربیبہ نہ ہوتی تو ایسا ہوتا حالانکہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے مجھے اور اس کے باپ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا پس تم مجھ پر اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کرو۔
Umm Habiba, the daughter of AbuSufyan, reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to me and I said to him: Have you any inclination towards my sister, the daughter of Abu Sufyan? He (the Holy Prophet) said: Then what should I do? I said: Marry her. He said: Do you like that? I said: I am not the exclusive (wife) of yours; I, therefore, wish to join my sister in good. He, said: She is not lawful for me. I said: I have been informed that you have given the proposal of marriage to Durrah daughter of Abu Salama. He said: You mean the daughter of Umm Salama? I said: Yes. He said: Even if she had not been my step-daughter brought up under my guardianship, she would not have been lawful for me, for she is the daughter of my foster-brother (Hamza), for Thuwabia had suckled me and her father. So do not give me the proposal of the marriage of your daughters and sisters.