غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں
راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , زہیر بن حرب , ابن نمیر , عبداللہ بن یزید حیوة , عیاش بن عباس , سعد بن ابی وقاص
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمَقْبُرِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَ وَالِدَهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَعْزِلُ عَنْ امْرَأَتِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ تَفْعَلُ ذَلِکَ فَقَالَ الرَّجُلُ أُشْفِقُ عَلَی وَلَدِهَا أَوْ عَلَی أَوْلَادِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ ذَلِکَ ضَارًّا ضَرَّ فَارِسَ وَالرُّومَ و قَالَ زُهَيْرٌ فِي رِوَايَتِهِ إِنْ کَانَ لِذَلِکَ فَلَا مَا ضَارَ ذَلِکَ فَارِسَ وَلَا الرُّومَ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، ابن نمیر، عبداللہ بن یزید حیوة، عیاش بن عباس، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا کہ میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟ اس آدمی نے عرض کیا اس عورت کے بچے یا اولاد پر شفقت ومہربانی کرتے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر یہ نقصان وہ ہوتا تو فارس و روم والوں کو نقصان ہوتا زہیر نے اپنی روایت میں کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اہل روم و فارس کو تکلیف دہ اور ضرر رساں ثابت ہوتا۔
Sa'd b. Abu Waqqas (Allah be pleased with him) reported that a person came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: I do 'azl with my wife. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Why do you do that? The person said: I fear harm to her child or her children. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: If that were harmful it would harm the Persians and the Greeks.